۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
روز چہلم امام حسین ہندوستان

حوزہ/ امسال لکھنومیں دیرینہ روایات کے مطابق چہلم کا جلوس برآمد نہیں ہوسکا مگر مومنین کا جوش و جذبہ دیکھنے لائق تھا۔مومنین اپنے محلوں اور گلیوں میں نوحہ و ماتم کرتے نظر آئے ۔لبیک یا حسین کی صداﺅں سے محلے گونجتے رہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت امام حسینؑ اور کربلا میں شہید ہوئے ان کے ساتھیوں کی یاد میں آج اترپردیش کی راجدھانی اور شہر عزا لکھنومیں اربعین کے موقع پر جگہ جگہ مجلس و ماتم کا اہتمام کیا گیا۔کورونا وبا کے چلتے ہوئے اس سال لکھنومیں دیرینہ رویات کے مطابق امام حسینؑ کا چہلم نہیں منایا جاسکا۔

انتظامیہ کی جانب سے ہندوستان میں ایک مقام پر ۱۰۰ افراد سے زیادہ کو جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے اس لئے لکھنومیں ماتمی انجمنوں کے ذریعہ نکالا جانے والا دیرینہ جلوس چہلم برپا نہیں ہوسکا۔

ہمیشہ کی طرح نماز ظہر کے بعد لکھنوکے تاریخی امام بارگاہ ناظم صاحب واقع وکٹوریہ اسٹریٹ میں امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کورونا کے شرایط و ضوابط کے ساتھ مجلس کو خطاب کیا ۔مولانا نے کہاکہ عزاداری اور مراکز عزا کو سیاست کا اکھاڑا نہ بنایاجائے ۔قوم میں اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے۔  مولانا نے فضائل اہلبیت کے بعد مصائب اربعین بیان فرمائے جس پر بیحد گریہ ہوا۔

یاد رہے کہ امام باڑہ ناظم صاحب سے ہمیشہ چہلم کا تاریخی جلوس برآمد ہوکر کربلا تالکٹورہ جاتا ہے ،جس میں لکھنو کی تمام معروف انجمن ہای ماتمی شرکت کرتی ہیں اور نوحہ و ماتم و سینہ زنی کرتے ہوئے کربلا تالکٹورہ پہونچ کر جلوس کو بڑھادیا جاتاہے۔اس جلوس میں لاکھوں کی تعداد میں عزدار شریک ہوتے ہیں ،اور جگہ جگہ انجمن ہاتی ماتمی اور ادارے امام حسینؑ کے نام پر سبیلوں کا انتظام کرتے ہیں ۔مگر اس سال کورونا کی وجہ سے جلوس اور سبیلوں کا انتظام ملتوی رہا ۔البتہ بعض انجمنوں اور نوجوانوں نے بلاتفریق مذہب و ملت الگ الگ جگہوں پر پانی کی بوتلیں ،ماسک اور دیگر تبرک تقسیم کیا۔

کربلا تالکٹورہ کہ جہاں چہلم کے دن لاکھوں عزادار پہونچتے ہیں ،امسال کربلا کے متولی نے کربلاکے داخلی دروازہ پر تالا ڈال دیا تھا جسکی وجہ سے مومنین میں کافی غم و غصہ دیکھا گیا۔مومنین کورونا کے شرایط و ضوابط کا لحاظ رکھ رہے تھے مگر جب وہ کربلا پہونچے تو انہیں دروازہ مقفل نظر آیا۔کربلا کے عقبی دروازے کو عزاداروں کے لئے کھولا گیا تھا مگر عزادار داخلی دروازہ مقفل ہونے کی وجہ سے ناراض تھے ۔

انہوں نے کربلا کے متولی اور ضلع انتظامیہ کے خلاف احتجاجی نعرے بازی کی اور لبیک یاحسینؑ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے کربلا تالکٹورہ کا داخلی دروازہ کھول دیا اور تالا توڑ کر عزادار اندر داخل ہوگئے ۔عزاداروں کا کہنا تھاکہ ہم کورونا کی تمام تر احتیاط اور شرایط پر عمل کررہے تو پھرکربلا کے گیٹ میں تالا کیوں ڈالا گیا۔متولی کربلا کا کئیر ٹیکر ہوتاہے مالک نہیں۔یہ امام زمانہ عج کی ملکیت ہے اور اگر ہم یہاں پرسے کے لئے نہیں آئیں گے تو پھرکہاں جائیں گے؟۔

امسال لکھنومیں دیرینہ روایات کے مطابق چہلم کا جلوس برآمد نہیں ہوسکا مگر مومنین کا جوش و جذبہ دیکھنے لائق تھا۔مومنین اپنے محلوں اور گلیوں میں نوحہ و ماتم کرتے نظر آئے ۔لبیک یا حسین کی صداﺅں سے محلے گونجتے رہے ۔عزداری بڑی تعداد میں مختلف امام بارگاہوں اور شبیہ ہائے روضہ ہائے معصومین ؑ میں زیارت اور پرسے کے لئے پہونچے۔کربلا تالکٹورہ کے علاوہ،درگاہ حضرت عباس رستم نگر ،شبیہ نجف ،روضہ حضرت عباس دریاوالی مسجد،امام بارگاہ آغا باقر،امام بارگاہ غفران مآب،کربلا دیانت الدولہ بہادر،کاظمین اوردیگرامام بارگاہوں اور روضوں کی شبیہوں پر عزاداروں کا تانتا بندھا رہا ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .