۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مجمع محققین ہند

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم میں "ہندوستان میں فقہی موضوع شناسی کی ضرورت" عنوان کے تحت مجمع محققین ہند کے فقہ و اصول کے گروہ کی جانب سے مجتمع امین میں ایک علمی نشست کا انعقاد ہوا  جس میں حوزہ علمیہ کے طلاب و افاضل نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم میں "ہندوستان میں فقہی موضوع شناسی کی ضرورت" عنوان کے تحت مجمع محققین ہند کے فقہ و اصول کے گروہ کی جانب سے مجتمع امین میں ایک علمی نشست کا انعقاد ہوا  جس میں حوزہ علمیہ کے طلاب و افاضل نے شرکت کی۔

جلسہ میں گروه علمی فقہ و اصول کے رئیس حجت الاسلام و المسلمین جناب شاہوار حیدر بھی موجود تھے۔ نشست کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا اس کے بعد ناظم علمی جلسہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد فائز باقری نے چند مفید باتیں مقدمہ کے طور پر پیش کیں۔ 

اس علمی نشست میں مجمع محققین ہند کے سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین محمد باقر رضا سعیدی نے علمی نشست کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ہندوستان میں فقہی موضوع شناسی ایک اہم کام ہے جس کو فقہ و اصول کے ماہرین کے ذریعہ انجام پانا چاہئے۔

مقرر جلسہ نے کہا کہ جس قوم میں فقیہ نہیں ہوتے وہ قوم اس بلندی تک نہیں پہنچ سکتی جو اس کا حق ہے، اس لئے ضروری ہے کہ قوم کو اس کی ضرورت اور اہمیت کی طرف متوجہ کیا جائے تاکہ قوم جس طرح تبلیغ دین اور محراب و منبر کی طرف توجہ دیتی ہے اسی طرح فقہ و اصول میں قابل قدر خدمات انجام دینے والوں کی طرف بھی متوجہ ہوسکے۔
محترم مقرر نے بیان کیا کہ فقہی موضوع شناسی ایک عام موضوع شناسی نہیں ہے جسے سماجی اور تبلیغی و ترویجی سطح پر انجام دیا جاسکتا ہو بلکہ ہماری موضوع شناسی میں فقاہت کا پایا جانا ضروری ہے۔ اگر ہم نے فقاہت کے عنصر کو سرسری لیا تو بہت بڑا نقصان ہوگا۔

آپ نے کہا کہ فقہی موضوع شناسی یعنی یہ دیکھنا ہے کہ جن بنیادوں اور جن عناصر پر حکم شرعی موقوف ہوتا ہے ایسا تو نہیں ان میں سے کچھ بنیادیں یا عناصر موجود نہ ہوں اور پھر بھی ہم اس پر وہی حکم شرعی لگا رہے ہوں۔ بطور مثال کتا اور  سور اسلام میں نجس العین ہیں اور ان کا گوشت، پوست، خون، ہڈیاں سب نجس ہیں اس میں سے کسی کو استعمال میں لانے سے وہ چیزیں بھی نجس ہو جائیں گی جو گیلی حالت میں اس سے چھوجائیں۔ دوسری طرف اسلام کا یہ حکم بھی ہے کہ اگر کوئی چیز کسی نئی چیز میں تبدیل ہوکر استحالہ کرجائے تو اس کا پچھلا حکم ختم ہو جاتا ہے اور نئی چیز کا نیا حکم ہوتا ہے جیسے اگر یہی کتا اور سور گل سڑ کر مٹی میں تبدیل ہوجائیں تو ان پر مٹی کا حکم لگے گا نہ کہ گوشت پوست اور ہڈی کا یعنی وہ پاک ہوجائیں گی۔ اسی طرح اگر جل کر راکھ ہو جائیں تو راکھ کا حکم لگے گا یعنی طہارت کا حکم لگے گا۔

اسی طرح اگر ماہرین اور اسپیشلسٹ فقیہ کے لئے یہ ثابت کردیں کہ مثلا شیمپو میں استعمال ہونے والی حرام جانور کی ہڈیاں یا خون مختلف مرحلہ سے گزرکر استحالہ کرچکے ہیں تو پہلا والا شرعی حکم ختم ہو جائے گا اور اس کی نئی شکل کے اعتبار سے حکم شرعی کا تعین کرنا ہوگا۔

آپ نے کہا کہ ایران میں موضوع شناسی احکام فقہی کے نام سے ایک ادارہ سات آٹھ سال سے کام کررہا ہے اور اس نے کئی مقامات پر موضوع شناسی کی ہے۔ لیکن یہ میدان کافی وسیع ہے۔

مجمع محققین ہند کے سکریٹری نے کہا کہ ہندوستان کی مقامی ضرورت کے لئے فقہی موضوع شناسی کرنے میں مجمع محققین ہند اس سلسلے میں زحمت کرنے والے ہندوستانی علماء و فقہاء اور طلباء کے ساتھ کھڑا ہے۔ اور اس سلسلے میں ہندوستانی یا ایرانی حوزہ اور یونیورسٹی میں لکھے جانے والے تھیسیز و تحقیقات کو اپنے وسائل و امکانات کے اعتبار سے تعاون دینے کے لئے تیار ہے۔
اس نشست کی ویڈیو کو مندرجہ ذیل لنک پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے:

https://www.facebook.com/116756993451358/posts/158261719300885/

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .