۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
جموں و کشمیر میں اسلام اور انسانیت کانفرنس کا انعقاد

حوزہ/ جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت سرینگر میں سنتور ہوٹل میں ایک روزہ "اسلام اور انسانیت" کے عنوان سے کنفرانس کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت سرینگر میں سنتور ہوٹل میں ایک روزہ "اسلام اور انسانیت" کے عنوان سے کنفرانس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں وادی بھر سے اکثر انجمنوں NGO نے شرکت کی کنفرانس میں اسلام اور انسانیت کے موضوع پر مقررین نے مفصل گفتگو کی کنفرانس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے حجت الاسلام مولانا سید محمد کوثر علی جعفری نے شرکت کی۔

موصوف نے اپنی تقریر میں اسلام اور انسانیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیامبر اسلام کی ایک مشہور حدیث ہے جس میں آپ نے ارشاد فرمایا کہ لوگ عیال اللہ ہیں اورخدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب وہ شخص ہے جو کسی مومن کے دل کو شاد کرے مشکلات اور مصائب میں ہمدردی کا اظہار کرے اور اسلام دین انسانیت ہے مگر اس سے پہلے اسلام کو صحیح معنوں میں سمجنے کی ضرورت ہے جب اسلام کو سمجھ لیں تو یقیناً انسان کامل بن جائیں گے نیز انہوں نے کہا کروانا وائرس کی وجہ جو حالات بنے ہوئے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں ان مشکل حالات میں متمول اور صاحبان مال و ثروت کو آگے آنا ہوگا اور غریب اور مفلس کا ہاتھ تھامنا ہوگا مزید اپنی گفتگو میں کہا کہ مختلف رضاکار تنظیموں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ مبارک بادی کے لائق ہیں جنہوں نے اس مشکل حالات میں لوگوں کی مدد کی اور تاکید کی ان مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمارے پاس ایک مکمل نظام کا ہونا ضروری ہے۔

دیگر مقررین جن میں جناب مولانا گلزار چیرمین رحمۃ للعالمین فاؤنڈیشن، جناب شیخ فردوس نے بھی شرکاء کا استقبال کیا اور اپنی تقریر میں اس موضوع پر گفتگو کی۔

واضح رہے کہ یہ کنفرانس رحمۃ للعالمین فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقد کی گئی تھی کنفرانس میں اکثریت اہل سنت کی تھی سب نے متفقہ طور پر ایک بیان جاری کیا کہ اسلام دین انسانیت و ہمدردی ہے اور وہ لوگ جو مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنا چاہتے ہیں انکو خبردار رہنے کی ضرورت ہے ساتھ ہی ساتھ اس بات پر زور دیا کہ شیعہ سنی یقینا ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور اس کو ہمیں عملی طور پر ثابت کرنا ہوگا کنفرانس کے اختتام پر بہترین کارکردگی کرنے والوں کو انعامات سے نوازا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .