۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
News ID: 397438
20 مارچ 2024 - 12:03
گہوارۂ فقاہت: ہندوستان

حوزہ نیوز ایجنسی |

از قلم: سید جواد عسکری رضوی منہال گوپالپوری

سوز دل، خواہش، تمنا کر رہا ہوں میں عیاں

یاد آتا ہے بہت فقہ و فقاہت کا سماں

مسجد و محراب و منبر علم سے ضوبار تھے

آگہی سے کوچہ و بازار بھی سرشار تھے

تھا حقیقی گنج علم و آگہی ھندوستان

فخر کرتا تھا فلک بھی دیکھکر جسکی اڑان

لو کے جھکڑ کو صبا کرتے تھے اپنے وار سے

ایسے عالم جو جلاتے تھے دیا کردار سے

فخر سے کج تھی کلاہ علم فرق دین پر

دین بھی نازاں تھا اپنی قسمت زرین پر

تہ کیا کرتے تھے زانو با ادب طلاب بھی

کیا عجم! آتے تھے شوق علم میں اعراب بھی

مرجعیت کی اجازت جب دیا کرتے تھے ہم

جوق جوق آتے تھے طالب، وہ عرب ہوں یا عجم

چار سو پھیلی ہوئی تھی علم کی زرین ضو

جب صبا مچلی، چراغ جہل کی تھرائی لو

فلسفہ منطق، اصول و فقہ، تفسیر و رجال

گو کہ ہر میدان میں وارد تھے یاں اہل کمال

اعتقادی بحث میں عبقات کا ثانی نہیں

مرشد امت تیری برکات کا ثانی نہیں

میر حامد، باقر و راحت, ظفر، غفراں مآب

یہ وہ ذاتیں ہیں کہ جنسے دین کو آیا شباب

اور شباب ایسا ، فقاہت گود میں پالی گئی

منزل مقصود سعی و جہد سے پا لی گئی

وہ قلندر تھے، جو دیتے تھے کلاہ قیصری

جو بناتے تھے زمیں کو آسماں کا مشتری

نقن و فرمان و ذیشاں یا ہوں علامہ سعید

یا ادیب الہندی و مقبول، علامہ رشید

سب کے سب تھے حامل علم پیمبر ہند میں

یعنی کہ لعل و زمرد اور گوہر ہند میں

ضو فگن دستار سے تھی درسگاہوں کی جبیں

صولت محراب و منبر، آفریں صد آفریں

قلب و قول و فعل پر تھا موعظہ چھایا ہوا

جگمگاتا تھا یہاں پر قلب گہنایا ہوا

وہ گہن بار دیگر چھایا ہے ہندوستان پر

اے خدا دیدے فقاہت کو ظفر نسیان پر

علم دیں کی لاش رکھی ہے نمائشگاہ میں

دھوم ہے جہل مرکب کی دیار آہ میں

وہ نمائشگاہ ہیں محراب و منبر، مدرسے

اور بانی لے رہے ہیں خواب غفلت کے مزے

گل ہے ہندوستان میں علم و فقاہت کا چراغ

خول میں توسن کے پنہاں ہیں جہالت کے الاغ

مدرسوں پر ہے وراثت کا دھواں چھایا ہوا

گلستان علم کا ہے پھول مرجھایا ہوا

خشک کرنے پر ہے جوئے علم قرآں مولوی

جہل کی ہے آستاں بوسی پہ نازاں مولوی

مولوی، ملا کی لفظیں ہو گئی ہیں شرمسار

ناز تھا جن پر کبھی ،تھیں لایق صد افتخار

آیت اللہ اور علامہ کے بھی پھوٹے کرم

جہل نے گاڑے ہیں جب سے ہند میں اپنے قدم

خشک سالی میں فقاہت ہے، بھری برسات میں

علم کی میت رکھی ہے جہل کی بارات میں

علم و دانش، آگہی، فقہ و فقاہت ہے حرام

چور، ڈاکو کھا رہے ہیں لوٹ کر مال امام

مدرسوں کی خستہ حالی اور فقاہت للاسف

ہند میں ہے خشک سالی اور جہالت للاسف۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تمام احباب سے عاجزانہ درخواست ہے کہ ہندوستان میں دور زرین فقاہت کی بازگشت کی دعا کریں، بالخصوص زائرین حرم معصومین علیہم السلام

تبصرہ ارسال

You are replying to: .