حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آسام میں سرکاری امداد یافتہ مدارس کو بند کرنا در اصل اسی متعصبانہ ذہنیت کا کام جو مسلمانوں کو مایوسی میں دھکیلنا چاہتی ہے اور انہیں قومی دھارے سے باہر دیکھنا چاہتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلمان ہزاروں سال سے ان مدارس کے خود کفیل ہیں اور وہ اپنے دین کے مسئلہ میں کسی کی محتاج نہیں ہے۔ مذکورہ خیالات کااظہار آج یہاں اپنی رہائش گاہ پرجمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کیا ۔
انہوں نے مدرسوں کے متعلق آسام حکومت کے حالیہ فیصلوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ دراصل یہ اسی متعصبانہ ذہنیت کے لوگوں کا فیصلہ ہے جو تبلیغی جماعت کو نشانہ بنارہے تھے ، ان کا مقصد مسلمانوں کو مذہبی اعتبار سے مایوسی کا شکا ربنانا اور انہیں یہ احساس کرانا ہے کہ ان کے لئے یہاں مذہب پر چلنا آسان نہیں ہے بلکہ ان کے یہ راستے بند کردیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مسلم قوم آج سے نہیں بلکہ ہزاروں سال سے اس ملک میں رہتی ہے،وہ اپنے دین کے مسئلہ میں کسی کی محتاج نہیں ہے بلکہ وہ اپنے پیر وںپر کھڑی ہے، ملک کے اندر ہزاروں مدرسے چل رہے ہیں،حالانکہ اس وقت یہ قوم بدحالی کا شکار ہے لیکن وہ اپنے دین پر قائم ہے اور اپنے مدارس و مساجد کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر یہ دو چار فیصد مدرسے بھی حکومت کی متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہوجاتے ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں مسلمانوں کو مزید قوت و ہمت کے ساتھ ان مدرسوں کا تعاون کرنا چاہئے اور اپنے دین کے تحفظ کے لئے ان مدارس کو زندہ رکھنا چاہئے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جب الیکشن قریب آتا ہے تو اس طریقے کے مسائل کھڑے کئے جاتے ہیں اور ہوسکتاہے یہ بھی الیکشن کارڈ ہو۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں قائم مدارس پوری دنیا میں اسلام کی تحفظ و بقاء کا ذریعہ ہے۔
آخر میں کہاکہ ملک میں ایک زمانہ سے متعصبانہ ذہنیت کے لوگ ان مدارس کو بند کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا انشاء اللہ اور مسلمان اپنے بل بوتے پر ان مدارس کو زندہ رکھے گا ۔