حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ محسن اراکی نے حوزہ علمیہ قم کے تعمیرِ نو کی 100ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ کانفرنس میں گفتگو کے دوران کہا: شیعہ علماء کا تعلیم و تربیت کے ساتھ سماجی اور سیاسی مسائل میں کردار تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا: آج حوزہ علمیہ قم میں جو علمی اور سیاسی تفکر پیش کیا جا رہا ہے، وہ اسلامی دنیا میں علوم حوزوی کے شعبے میں ایک غیر معمولی پیشرفت کی عکاسی کرتا ہے۔
آیت الله اراکی نے علماء کے سماجی و سیاسی موضوعات میں کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: شیعہ علماء کا تعلیم و تربیت کے ساتھ سماجی و سیاسی مسائل میں بھی شمولیت کا تاریخی کردار رہا ہے اور حوزہ علمیہ قم نے فقه تربیت، فقه اطفال اور دیگر موضوعات میں اہم علمی کاوشیں انجام دی ہیں۔
انہوں نے کہا: حوزہ علمیہ قم میں تعلیم و تربیت اور علمی لٹریچر میں اتنی گہری تبدیلیاں آئی ہیں کہ اگر ان کی سماجی و سیاسی کتب کو جمع کیا جائے تو یہ ایک بڑا کام ہوگا۔ تقریباً تمام اکابر حوزوی نے فقه سیاسی اور سماجی مسائل پر کام کیا ہے۔
آیت الله اراکی نے مزید کہا: شیخ مرتضی انصاری کو خراجِ تحسین پیش کرنے اور ان کے آثار کی رونمائی کے سلسلہ میں منعقدہ "شیخ انصاری بین الاقوامی کانفرنس" نے اس میدان میں غیر معمولی تحول ایجاد کیا اور 200 کتابیں ان کے سماجی و سیاسی تفکر سے متاثر ہوکر جمع کی گئیں۔
انہوں نے کہا: اصول فقہ کے میدان میں حوزہ علمیہ قم نے حوزہ علمیہ نجف کے مقابلے میں اپنی کمی کو پورا کر لیا ہے۔ انقلاب اسلامی کے بعد نجف کا علم قم آیا اور قم نے اس دانش میں مزید وسعت دی۔ آج حوزہ علمیہ قم، حوزہ علمیہ شیعی کا مرکز گردانا جاتا ہے۔
آیت الله اراکی نے دائرۃ المعارف فقہ اہل بیت (ع) کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا: یہ شیعہ فقہ کی تاریخ میں بے مثال کام ہے۔ مجمع فقہی میں آیت الله انصاری کی جانب سے انجام دیا گیا کام اور دائرۃ المعارف فقہ مقارن، جو آیت الله العظمی مکارم کے ذریعے انجام دی گئی، یا اصول مقارن کے مجمع التقریب میں کیے گئے کام، یہ سب حوزہ علمیہ قم کی علمی کاوشوں کی روشن مثالیں ہیں۔