حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فقہ معاصر میں دروسِ تمہیدیہ کا اجراء حالیہ دنوں میں حوزہ علمیہ کے علماء اور فضلاء کے درمیان موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ یہ عمل حوزہ علمیہ کے دفتر برائے عصری فقہ کے ان وعدوں میں سے ایک تھا جو الحمد للہ اس سال عمل پزیر ہوا۔
اس سلسلہ میں ہم نے حوزہ علمیہ کے سرپرست جناب آیت اللہ اعرافی سے گفتگو کی ہے؛ جس کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے ابتدا میں اس عظیم اقدام پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور کہا: گذشتہ سال سے، فقہ معاصر کے دفتر سے تقاضا کیا گیا کہ جس طرح انہوں نے فقہ معاصر کے دروسِ خارج میں توسیع کے لئے انتہائی مستحسن اقدامات انجام دئے ہیں اسی طرح وہ فقہ معاصر میں بھی متون پر مبنی کورسز کے لیے اقدامات انجام دیں کہ جس کا اجراء اب الحمد للہ مختلف مربوطہ اداروں کی ہماہنگی اور تعاون کے ساتھ امکان پزیر ہوا ہے۔
اس کام سے ہمارا مقصد ایک طرف تو حوزہ علمیہ کے بزرگ علماء کی عصری فقہ کی وراثت کو متعارف کرانا ہے تو دوسری طرف حوزہ علمیہ کے تعلیمی نظام میں طلابِ محترم کو فقہ معاصر کے دروسِ خارج میں جانے سے پہلے موضوعاتِ معاصر اور تحلیل و استدلال کی روش سے بخوبی آشنا کرانا ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: پہلے مرحلے میں 8 موضوعات پر 19 کتابوں کا انتخاب کیا گیا۔ جس میں مرحوم شیخ حسین حلی اور شہید صدر اور مرحوم آیت اللہ ہاشمی شاہرودی اور مرحوم آیت اللہ مومن، آیت اللہ خلخالی جیسے ماضی کے فقہا کے آثار سے استفادہ کرنے کی کوشش کی گئی اور اسی طرح موجودہ مراجع کرام جیسے آیت الله العظمی مکارم شیرازی، جعفر سبحانی، سید کاظم حائری (دامت برکاتهم) اور دوسرے ممتاز اساتید کرام سے بھی استفادہ کیا گیا۔ یہ تمام پروگرام دفترِ فقہ معاصر کے جامع پلان اور پانچ سالہ منصوبے پر مبنی ہے۔
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے آخر میں کہا: ابھی ہم اس عظیم کام کے آغاز میں ہیں اور ہم تمام اعلی سطح کے اساتید اور اساتید دروسِ خارج کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے پررونق اور بابرکت وجود سے اس علمی کام کو مزید بہتر اور مستحکم کرنے میں ہماری مدد کریں تاکہ آئندہ آنے والے سالوں میں نئے موضوعات اور مزید نئی کتابوں کو ان کورسز شامل کیا جا سکے۔