حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ،۲۱ جمادی الاولی ۱۴۴۳ ه اتوار کے دن ایرانی دینی مدارس کی سپریم کونسل کے اراکین نے آیۃ اللہ العظمی لطف اللہ صافی گلپائیگانی سے ان کے گهر پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ملاقات کے آغاز میں آیۃ اللہ حسینی بوشہری اور آیۃ اللہ اعرافی نے حوزہ ہائے علمیہ کی سپریم کونسل اور حوزہ علمیہ کی سرگرمیوں اور پروگراموں کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے۔
مرجع تقلید نے بهی شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: جن نکات کی طرف اشارہ ہوا ان سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ حضرات کی ہمت نیک مقاصد کے حصول کے لئے بلند ہے اور ان شاء اللہ حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی زیر نگرانی آپ حضرات امام عصر کی رضا کو حاصل کر سکیں گے۔
حضرت آیۃ اللہ صافی نے عظیم توفیقات کے حصول میں گذشتہ علماء کی سیرت اور طریقہ کار کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حوزہ ہائے علمیہ کی تعلیمی ترقی اور توسیع کے تعلق سے آٹه اہم مشورے دیئے ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ اہل بیت (ع) کی امانتوں کی حفاظت کی ضرورت ہے
انہوں نے فرمایا کہ حوزہ ہائے علمیہ امام صادق اور امام عصر علیہم السلام کی امانت ہیں اور اس کی حفاظت ہم سب پر واجب اور ضروری ہے۔ہمارے بزرگ علمائے کرام نے اس امانت کی پوری قوت اور کوشش سے حفاظت کی ہے اور آج ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس امانت کی بہترین طریقے سے حفاظت کریں۔
۲۔ حوزہ ہائے علمیہ کو اہل بیت (ع) کی تعلیمات کا مرکز ہونا چاہئے
آیۃ اللہ العظمی صافی نے دینی مدارس میں اہل بیت (ع) کی تعلیمات پر توجہ دینے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے دینی مدارس کو اہل بیت علیہم السلام کی احادیث و تعلیمات اور فقہ و کلام کا میدان ہونا چاہئے۔ہمارے علمائے کرام کی کامیاب مدارس کی روایات کو محفوظ رکهنے کی اہم وجہ مدارس کو اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کا مرکز قرار دینا تهی۔
۳۔ دینی مدارس کو مستقل ہونا چاہئے
آیۃ اللہ صافی گلپائیگانی نے گذشتہ علمائے کرام کی سیرت کے پیش نظر کامیاب مدارس کے بارے میں فرمایا کہ حقیر جس چیز پر میں ہمیشہ تاکید کرتا ہوں وہ مدارس کے استقلال کو برقرار رکهنے کی ضرورت ہے۔ شیعہ دینی مدارس کا سب سے بڑا امتیاز اس کی ہمہ جہت خودمختاری اور استقلال ہے جو شیعوں اور شیعہ علمائے کرام کے لئے باعث عزت بنا ہوا ہے۔مدارس جتنے زیادہ مستقل ہوں گے، اتنی ہی زیادہ علمی کامیابی حاصل ہوگی۔
۴۔ طلباء کی معیشت کو مدنظر رکهنے کی ضرورت ہے
انہوں نے مزید فرمایا کہ گذشتہ علماء اور طلباء کے لئے بہت سی پریشانیاں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تها لیکن وہ حضرات ان تمام مشکلات کو خالص نیت اور بڑی محنت سے برداشت کرتے تهے اور اس وقت اگرچہ حالاتِ زندگی کسی حد تک بہتر ہو چکے ہیں، لیکن معزز طلباء کے معاشی مسائل کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بغیر کسی پریشانی اور مشکلات کے اپنے فرائض پر عمل پیرا ہو سکیں۔
۵۔ مدارس کے اوقاف کو بحال کرنے کی ضرورت ہے
مرجع تقلید نے ایرانی حوزہ ہائے علمیہ کی سپریم کونسل کے عہدیداروں کو اوقاف کو بحال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فرمایا کہ زمانۂ قدیم سے مکتب اہل بیت (ع) کے مخیر حضرات اور پیروکار دین اور اہل بیت (ع) کی نورانی تعلیمات کی ترویج کے لئے حوزہ ہائے علمیہ کے نام پر بہت سی جائیدادیں وقف کرتے تهے اور انہی وقف شدہ جائیداد سے دینی مدارس کے اخراجات فراہم ہوتے تهے لہٰذا وقف کے ان سلسلوں کو دوبارہ بحال کیا جانا چاہئے اور اس کی آمدنی کو مدارس کے بلند مقاصد پر خرچ کرنا چاہئے۔
۶۔ حوزہ ہائے کو عالم اسلام سے رابطہ بڑهانا چاہئے
انہوں نے مدارس اور اسلامی دنیا کے درمیان تعلقات کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حقیر کی ہمیشہ عاجزانہ نصیحتوں میں سے ایک یہ ہے کہ حوزہ ہائے علمیہ کو اسلامی دنیا کے ساته مستقل علمی اور مذہبی تعلق برقرار رکهنا چاہئے، خاص طور پر مصر اور جامعۃ الازہر جیسے علمی مرکز کے ساته، جو کہ بہت ضروری ہے۔میرا استاد اعظم آیۃ اللہ العظمی بروجردی (رح) کے زمانے سے ہی وہاں کے چند اساتذہ سے رابطہ تها اور میں مصر اور اس مرکز سے تعلقات کو ضروری اور اہم سمجهتا ہوں۔
۷۔ حوزہ ہائے علمیہ کے تمام اساتذہ محترم ہیں
آیۃ اللہ العظمی لطف اللہ صافی نے مزید فرمایا کہ حوزہ ہائے علمیہ میں اہل بیت علیہم السلام کی فقہ، احادیث اور تعلیمات کی ترویج و اشاعت کے لئے کوشش کرنے والے تمام اساتذہ اور معززین قابل احترام اور بزرگوار ہیں اور ان بزرگوں کی عزت و تکریم کا مکمل خیال رکهنا چاہئے۔
۸۔ شعائر الٰہی اور تبلیغی امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے
حوزہ علمیہ قم کے بزرگ مرجع تقلید نے دینی مدارس کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک تبلیغ اور قرآن و اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو تشنگان حق و حقیقت تک پہنچانے کو قرار دیا اور فرمایا کہ آج کی دنیا کو قرآن اور اہل بیت (ع) کی خالص اور نجات دہندہ تعلیمات کی ضرورت ہے، حوزہ ہائے علمیہ نے شروع سے اب تک اس نکتے پر توجہ دی ہے اور اب مزید اس امر پر سنجیدگی سے عمل کرنا چاہئے۔ہر سال، خاص طور پر ایامِ تبلیغ اور ایام فاطمیہ میں، ہمارے اوپر فرض ہے کہ ہم دینی اور قرآنی گراں قدر تعلیمات کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچائیں اور اس سلسلے میں ہمیں تمام سہولیات خاص طور پر ذرائع ابلاغ سے استفادہ کرنا چاہئے۔
ملاقات کے آخر میں حضرت آیۃ الله العظمی لطف اللہ صافی گلپائیگانی نے حوزہ ہائے علمیہ کی سپریم کونسل کے اراکین کی ایک بار پهر قدردانی اور شکریہ ادا کرتے ہوئے طلباء کی خدمت میں ان علماء کی مزید توفیقات کی دعا کی اور فرمایا کہ میں طلباء کی چهوٹی سی خدمت کو بهی اپنے لئے افتخار سمجهتا ہوں اور زیادہ سے زیادہ طلباء کی خدمت کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔جان لیجئے کہ حوزہ علمیہ کو قائم رکهنے، مضبوط کرنے اور معزز طلاب کی خدمت کے لئے دن رات محنت اور کوشش کرنے والوں سے سب سے پہلے حضرت ولی عصر امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف خوش ہوتے ہیں۔