۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آیت الله سبحانی

حوزہ/ سب سے پہلے میں امت اسلامیہ کے اتحاد اور خصوصاً علمائے شیعہ- جو کہ اہل بیت (ع) کے چاہنے والوں اور پیروکاروں کے لئے نمونہ عمل ہیں- کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتا ہوں، نیز سیاسی اور سماجی مسائل میں مراجع کرام کی اطاعت اور شیعہ علماء میں ووٹ تقسیم نہ کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ سبحانی نے مجمع جہانی اہل بیت (ع) کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے نام ایک پیغام بھیجا کہ جس کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

(إِنَّما یُریدُ اللَّهُ لِیُذهِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ أَهلَ البَیتِ وَیُطَهِّرَکُم تَطهیرًا)

آپ تمام علمائے کرام اور عالم اسلام کی ممتاز شخصیات اور محافظان حرمت تشیع کی خدمت میں سلام عرض کرتا ہوں، ساتھ ہی آپ سب کا تہہ دل سے استقبال کرتا ہوں، مجمع جہانی اہل بیت علیہم السلام ایک عظیم تنظیم کا نام ہے جو کہ کلمہ طیبہ کا مصداق ہے، ایسا کلمہ طیبہ کہ أَصْلُها ثابِتٌ وَ فَرْعُها فِي السَّماءِ (جس کی جڑ (زمین میں) مضبوط ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں ہیں)، خدا وند متعال یتیمان آل محمد علیہم السلام کی سرپرستی اور ان کی ہدایت معنوی کے سلسلے میں آپ سب کی توفیقات میں اضافہ فرمائے۔

آپ اسلام ناب اور مکتب تشیع کے دفاع میں سب سے آگے ہیں، اور ان شاء اللہ معصومین علیہم السلام کے سچے پیروکاروں میں سے ایک ہیں۔ میں چند اہم نکات کی طرف مزید آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہوں گا:

۱۔ سب سے پہلے تو میں امت اسلامیہ کے اتحاد اور خصوصاً علمائے شیعہ- جو کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چاہنے والوں اور پیروکاروں کے لئے نمونہ عمل ہیں- کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتا ہوں، نیز سیاسی اور سماجی مسائل میں مراجع کرام کی اطاعت اور شیعہ علماء میں ووٹ تقسیم نہ کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔

۲۔ اہل بیت علیہم السلام کی پاکیزہ تعلیمات اور ان کی ہدایت و رہنمائی کے ذریعے شکوک و شبہات کو تبیین کریں اور ان کا جواب دینے کی کوشش کریں۔

۳۔ شیعہ اقلیتوں کو اپنے اپنے ممالک میں با ضابطہ اور رسمی بنانے کی کوشش کریں اور ان کے شہری حقوق اور مذہبی سرگرمیوں کا دفاع کریں۔

۴۔ شیعہ علماء اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد حوزہ علمیہ قم او رنجف اشرف اور دیگر کے حوزات علمیہ سے اپنے اپنے ملک واپس جائیں تاکہ أَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ میں حکم خدا کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

۵۔ ائمہ معصومین علیہم السلام کی پاکیزہ اور اعلیٰ تعلیمات کو بیان کرکے معصومین علیہم السلام پر کئے گئےظلم کو کم کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی اصل مظلومیت یہ ہے کہ ان کی تعلیمات نامعلوم رکھی گئیں اور دشمن ہمیشہ ان سے لوگوں کو دور رکھنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔

۶۔ شیعہ افراد خاندانوں کے درمیان اچھا رابطہ قائم کروائیں اور خانوادے کے عظیم اور پاک رشتے کو معصومین علیہم السلام کی احادیث کے مطابق محکم کریں۔

۷۔ شیعہ مدارس کو فروغ دینا ضروری ہے، ان کی مقدار اور معیار میں اضافہ کیا جائےاور انہیں تقویت دی جائے اور نئے دور میں طلبہ کو تعلیمی اور تبلیغی طریقوں سے آشنا کیا جائے۔

۸۔ تبلیغ دین اور اس میں کام آنے والی نئی تکنیکوں اور نئے طریقوں کے استعمال کا مسئلہ بہت اہم ہے۔

آخر میں، میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وہ جملہ جو یمن کی طرف امیر المومنین علی علیہ السلام کو بھیجتے وقت آپ نے فرمایا تھا: لَأَنْ یَهْدِیَ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ عَلَی یَدَیْکَ رَجُلاً خَیْرٌ لَکَ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَیْهِ اَلشَّمْسُ ، اگر خدا نے تمہارے ذریعہ کسی ایک شخص کی بھی ہدایت کردی تو اس کا اجر ہر ان تمام چیزوں سے کہیں زیادہ ہے جہاں سورج کی شعائیں پہنچی ہیں۔

مجھے امید ہے کہ آپ میں سے ہر ایک، دین اسلام کے حیات بخش مکتب کی جانب لاکھوں لوگوں کی ہدایت کرے گا، اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کی طرف لوگوں کو دعوت دے گا۔

و السلام علیکم و رحمة الله و برکاته
جعفر سبحانی
۳ صفر ۱۴۴۴.ق

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .