حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ شب زندہ دار نے آج حوزہ علمیہ کے دفتر فقہِ معاصر میں منعقدہ اس دفتر کی طرف سے جدید اجتہادی اور تخصصی آثار کی رونمائی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی ایران کے بعد حوزاتِ علمیہ سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ معاشرہ میں نئے ابھرتے ہوئے مسائل کے راہِ حل کو بیان اور مطلوبہ افرادی قوت کو تربیت فراہم کریں گے۔ ان مطالبات کو پورا کرنے کے لئے دفتر فقہِ معاصر کا قیام عمل میں آیا۔
انہوں نے کہا: دفتر فقہِ معاصر آیت اللہ بوشہری کی مسئولیت کے دوران تشکیل پایا اور پھر آیت اللہ اعرافی کی مسئولیت کے دوران میں اس کی بھرپور حمایت کی گئی۔
دفتر فقہِ معاصر میں حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: اس دفتر کی علمی اور عملی فعالیت میں بہتری کے لئے آیات، شهیدی، قائنی، شوپایی، سید محمد علی مدرسی اور علی عندلیب جیسے برجستہ اساتید کو دعوت دی گئی کہ جنہوں نے تعاون کیا اور اسی طرح حجت الاسلام تعظیمی، شمس، مدقق، ظهیری اور دوسرے فاضل علماء کرام اور یونیورسٹی کے اساتید کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی اور انہوں نے بھی اس کا خیرمقدم کیا۔ ان سب افراد کی زحمات کے سبب ہی نئی نصابی کتب اور دروسِ خارجِ فقہ کے کورسز تشکیل پائے جس پر میں ان سب حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا: دفتر فقہِ معاصر کی مسئولیت حجت الاسلام و المسلمین اثناعشری کے کندھوں پر ہے جو چوبیس گھنٹے تمام مربوطہ معاملات کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھاتے ہیں اور پوری ہمدردی اور جدوجہد کے ساتھ اس کام کی پیروی کرتے ہیں اور بعض اوقات علمی مسائل کو حل کرنے کے لئے رات کے 12 بجے بھی بندہ کے گھر پر تشریف لاتے ہیں۔ یعنی وہ دن اور رات کی پرواہ جانے بغیر اپنے کام انجام دیتے ہیں۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: حوزہ علمیہ کے پاس مختلف مسائل کا مناسب راہِ حل تلاش کرنے اور اسے عملی بنانے کے لئے نئے موضوعات پر مختلف معلومات کا ہونا اور اجتہادی اور سخت کام کرنے کے قابل ہونا دونوں کی ضرورت ہے۔ بلاشبہ ہم امید کرتے ہیں کہ جو نئی کتابیں تالیف کی گئی ہیں وہ حوزہ کی نصابی کتب میں شامل کی جائیں گی کہ جن میں مختلف مسائل کے مناسب راہِ حل کے لئے کچھ ایسی ہی اہم ضرورتوں کا جواب دیا گیا ہے۔
آیت اللہ شب زندہ دار نے مزید کہا: الحمد للہ اس فعالیت کو حوزہ کے بزرگوں اور مراجع عظام کی توجہ اور حمایت حاصل ہے اور رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی اس کام پر بہت اطمینان کا اظہار کیا اور فرمایا ہے کہ"یہ وہ بنیادی کام ہیں جو انجام پانے چاہئیں"۔