۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
آیت‌الله حاج سید رضی شیرازی

حوزہ/حوزہ علمیہ تہران کے بزرگ عالم دین اور معروف استاد آیۃ اللہ الحاج سید رضی شیرازی انتقال کر گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ تہران کے بزرگ عالم دین اور استاد آیۃ اللہ الحاج سید رضی شیرازی زندگی بھر کی علمی اور تبلیغی جدوجہد کے بعد 93 سال کی عمر میں دارفانی کو الوداع کہتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔

آیۃ اللہ شیرازی 1307شمسی میں نجف اشرف میں پیدا ہوئے اور تیس سال کی عمر تک حوزہ علمیہ نجف اشرف میں زیر تعلیم رہے۔

حوزہ علمیہ نجف میں آیۃ اللہ سید رضی شیرازی کے ممتاز اساتذہ میں ان کے والد سید محمد حسین شیرازی،ان کے نانا محمد کاظم شیرازی اور حسین حلی جیسے عظیم علمائے کرام سر فہرست تھے۔آپ نے جوانی میں اجتہاد کی پہلی اجازت محمد حسین کاشف الغطاء مرحوم سے حاصل کی۔

بعد ازاں مرحوم نے تہران میں سکونت اختیار کی۔آپ نے 7 سال تک آیۃ اللہ محمد تقی آملی کے فقہی درس خارج سے استفادہ کیا۔فلسفہ اور تصوف،شرح منظومہ،اشارات،اسفار اور فصوص کی کتابیں آقا میرزا مہدی الٰہی قمشہ ای،آقا میرزا ابوالحسن شعرانی،سید ابوالحسن رفیعی قزوینی،آقا میرزا احمد آشتیانی،میرزا محمد علی حکیم شیرازی،فاضل تونی،میرزا احمد آشتیانی اور حائری سمنانی جیسے عظیم اساتذہ سے سیکھی۔

مرحوم آیۃ اللہ شیرازی نے 1338شمسی سے حوزہ علمیہ کے اعلیٰ سطحی دروس فقہ،اصول اور فلسفہ کا درس خارج دینا شروع کردیا اور اس دوران آپ نے متعدد طلباء کی علمی،اخلاقی اور فکری تربیت کے ساتھ علمی کتابیں تحریر کیں۔

مرحوم نے علمی سرگرمیوں میں مصروف عمل رہتے ہوئے 1344 شمسی میں تہران کی شفاء مسجد میں امام جماعت کے طور پر فرائض سرانجام دینا شروع کردیا اور تفسیر قرآن،درس اخلاق،جوانوں اور علوم اسلامی کے خواہشمند لوگوں کی علمی تربیت کی اور مذہبی اقلیتوں سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی اور اس دوران مختلف مذاہب کے متعدد پیروکاروں نے آپ کے ہاتھوں دین اسلام کو قبول کر لیا۔

آیۃ اللہ شیرازی کو 1358شمسی میں ضد انقلابیوں نے نشانہ بھی بنایا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .