۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
طه متوکل وزیر بهداشت یمن

حوزہ/ یمنی وزیر صحت طٰہٰ متوکل نے امراض نسواں سے متعلق منعقدہ میڈیکل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں حمل اور زچگی کے دباؤ اور سعودی اتحاد کے ظالمانہ محاصروں کے نتیجے میں سالانہ آٹھ ہزار حاملہ خواتین لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،یمنی وزیر صحت طٰہٰ متوکل نے امراض نسواں سے متعلق منعقدہ میڈیکل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں حمل اور زچگی کے دباؤ اور سعودی اتحاد کے ظالمانہ محاصروں کے نتیجے میں سالانہ آٹھ ہزار حاملہ خواتین لقمۂ اجل بن جاتی ہیں اور 80ہزار سے ایک لاکھ تک سالانہ بچوں کی اموات کی شرح ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن میں 70 فیصد سے زیادہ زچگی کی ادویات میسر نہیں ہیں اور سعودی ظالم اتحاد دوائیوں کی درآمد میں رکاوٹ بن رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی اتحاد کی شدید بمباری اور بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں بچوں میں مختلف قسم کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

متوکل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کہ سعودی اتحادیوں کے غیر قانونی اور مجرمانہ حملوں میں اب تک تقریباً 2000 خواتین لقمۂ اجل بن چکی ہیں اور 6000 سے زائد خواتین زخمی ہوئیں ہیں،مزید کہا کہ محاصرے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والی یمنی خواتین اور بچوں کی تعداد بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں سے کئی گنا زیادہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی ظالم اتحاد یمنی خواتین اور بچوں کے خلاف تاریخ کے سب سے بڑے جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور شرح اموات میں کمی کا واحد راستہ جارحیت کی روک تھام اور محاصروں کو ختم کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کے نمائندے اوہانی ریسٹور نے کہا کہ یمن کا ان 60 ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں بہت ساری خواتین دوران زچگی لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .