حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آیۃ اللہ سید یوسف طباطبائی نژاد نے آج اصفہان کے مدرسہ علمیہ صدر بازار میں حوزہ علمیہ اصفہان کے تعلیمی سال 2020ءاور2021ءکے ممتاز طلباء کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ تمام چیزیں جن کے ہم وارث ہیں وہ ہمیں انبیاء اور اہل بیت(ع)سے وراثت میں ملی ہیں اور جو کچھ ہم نے سیکھا ہے وہ گزشتہ علماء کی ہمت اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اہل بیت(ع)خاص طور پر امیر المؤمنین(ع)سے منقول علم سیکھنے اور تعلیم و تعلم کے بارے میں متعدد احادیث کا مقصد معاشرے میں علم کی قدر کرنا ہے،کہا کہ اگر ہم یہ جان لیں کہ انسانی قدر و منزلت کا تعلق اس کے علم سے ہے تو ہم کبھی بھی تعلیم و تعلم سے تھکاوٹ محسوس نہیں کرتے۔
مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن نے زور دے کر کہا کہ معاشرے میں اقدار نہیں بدلنی چاہئیں،کیونکہ اقدار اور غیر اقدار میں کوئی فرق باقی نہ رہے تو معاشرے کی ہدایت اور کمال کی راہیں بھٹک جائیں گی۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ برتر بننا چاہتا ہے اور ذہنی طور پر دنیا کے کسی برتر سے اپنے آپ کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتا ہے،کہا کہ اب اگر کوئی امریکہ اور مغرب کو برتر سمجھتا ہے تو وہ یورپ کی برہنہ ثقافت میں اپنے آپ کو غرق کرے گا اور اگر کوئی دین اور اہل بیت(ع)کو برتر سمجھے گا تو علم،انسانیت اور تقویٰ کی قدر کرنے کی کوشش کرے گا۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے مزید کہا کہ آج بعض ممالک اور قومیں مغربی ممالک کی ظاہری شکل و صورت کی آسانی سے نقل کرنا چاہتی ہیں،لیکن ٹیکنالوجی،صنعت اور علم کے حصول کے لئے کوشش نہیں کرتیں۔
انہوں نے کہا کہ الٰہی اور طاغوتی معاشروں میں فرق صرف اقدار کا ہے،اہل بیت علیہم السلام ہمیں یہ سمجھانے آئے ہیں کہ اگر کسی چیز کی قدر و قیمت ہے تو وہ علم،تقویٰ اور انسانیت ہے۔
آیۃ اللہ طباطبائی نژاد نے کہا کہ آج ہمارے طلاب کو ہدایت اور بہترین علم سیکھنے کے ان مواقع پر دن میں ہزار بار اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے،کیونکہ دنیا میں بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جن کو حصول علم کے مواقع میسر نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ علمی ماحول میں موجودگی،علم حاصل کرنا اور عالم بننا ہمارے لئے خداوند متعال کی جانب سے عظیم توفیقات میں سے ایک ہے، آج طلباء کے پاس سب سے بڑا اثاثہ علم اور تقویٰ ہے۔
امام جمعہ اصفہان نے صوبے بھر کے ممتاز دینی طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ تمام مدارس ممتاز طلباء کے لئے بنائے گئے ہیں،لہذا حوزہ ہائے علمیہ کے تمام طلباء کو ممتاز ہونا چاہئے۔
انہوں نے شکر کی قسمیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ شکر کی تین قسمیں ہیں،پہلی قسم؛قلبی شکر ہے،یعنی ہمیں یہ جاننا چاہئے کہ جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ خدا کی عطا ہے۔دوسری قسم؛زبانی شکر ہے اور تیسری قسم عملی شکر ہے،طلاب کے عملی شکر سے مراد ہمارے طرز عمل اور گفتار و کردار سے معلوم ہو کہ ہم دینی طلباء ہیں اور اس کا واضح نمونہ طلباء کی اول وقت میں نماز کی ادائیگی ہے۔
آخر میں،صوبۂ اصفہان میں نمائندۂ ولی فقیہ نے کہا کہ جانیں اور آگاہ رہیں کہ علمی میدانوں میں کوشش،جدوجہد اور ہمت ذاتی استعداد و صلاحیت سے زیادہ اہم ہوتی ہے کیونکہ بعض اوقات کچھ افراد ذاتی صلاحیت و استعداد نہ ہونے کے باوجود بھی کوشش اور جدوجہد سے اعلیٰ علمی مقام تک پہنچے ہیں۔