حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،گیلان/ حجت الاسلام و المسلمین رسول فلاحتی نے صوبہ گیلان میں حوزہ نیوز کے صحافی طلباء کے ساتھ حوزہ علمیہ کے انتظامیہ کے میٹنگ ہال میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: طلباء کو اچھی طرح سے پڑھنے کے ساتھ ساتھ اچھی طرح سے لکھنا بھی چاہئے۔ کچھ ممالک میں کتاب کی پشت پر کتاب کے ایڈیٹر کا نام بھی لکھا جاتا ہے تاکہ یہ ظاہر ہو کہ یہ کتاب اچھی طرح سے لکھی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آج کے طلباء ماضی کے علماء کے اقوال کو نقل کرتے ہیں اور لوگوں کو منظم اور مرتب شدہ مواد فراہم کرتے ہیں جیسے مثال کے طور پر وہ کہتے ہیں: 1: تقویٰ کا مطلب ہے گناہوں سے بچنا۔ 2: اس تقویٰ کے اثرات کیا ہیں؟ اور اس طرح وہ اپنے الفاظ کی تقسیم بندی کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو مطالب اور مواد کے حصول میں کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے۔
رشت کے امام جمعہ نے صحافی طلباء کی میڈیا سرگرمیوں کے بارے میں کہا: آپ جو کچھ کرتے ہیں وہ حوزہ علمیہ اور آپ دونوں کے لیے مفید ہے کیونکہ آپ لوگ حوزہ اور اس کے شاندار نتائج اور اس کی خدمات کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ اپنے ہاتھوں کو لکھنے کی عادت بھی ڈالتے ہیں۔
انہوں نے کہا: اچھا لکھنے والوں کی تعداد کم ہے اور اس سے آپ کی تحریر کا معیار بھی بہتر ہو گا۔
حجۃ الاسلام و المسلمین فلاحتی نے مزید کہا: حقائق کی عکاسی کرنا اور اہم اور بنیادی مطالب کو لوگوں تک پہنچانا اور خبروں کو تاثیر پزیر بنانا یہ وہ اہم نکات ہیں کہ جن پر آپ طلباء کو بطور صحافی توجہ دینی چاہیے۔
صوبہ گیلان میں نمائندہ ولی فقیہ نے خبروں کی اشاعت کے معیار اور صحافی طلبہ کے وقت شناس ہونے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: خبروں کی تیاری اور اشاعت میں دقت کو سپیڈ اور تیزی دکھانے پر قربان نہ کریں لیکن اس کے ساتھ ساتھ آپ کو وقت شناس ہونا چاہئے اور حقائق کی عکاسی اور اہم اور بنیادی مطالب کے انتشار کے ساتھ معاشرے کے افراد کے درمیان امید کو مضبوط کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا: کبھی بھی خبروں کی تیاری اور ان کی اشاعت میں تقویٰ کو نہ بھولیں اور ہمیشہ تقویٰ کو اپنا اہم اور بنیادی اصول سمجھیں اور اسی طرح بطور رپورٹر آپ کو متواتر حوالہ جاتی کتابوں کا مطالعہ بھی کرنا چاہئے۔
یاد رہے کہ اس ملاقات میں صوبہ گیلان کے حوزہ علمیہ کے ڈائریکٹر حجت الاسلام و المسلمین قاسم علی پور نے صوبے میں میڈیا کے پروگراموں اور سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے میڈیا کے میدان میں فعالیت کی ضرورت پر تاکید کی۔