۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
تصاویر/همایش بین المللی ذوالفقار حزب الله لبنان در زنجان

حوزہ/ مقررین کا کہنا تھا کہ پوری دنیا انقلاب اسلامی کی ممنون و احسان مند ہے اور عالم اسلام مزاحمتی محاذ اور اس کے شہداء کا احسان مند ہے۔ یہ مزاحمتی محاذ ہی ہے کہ جو بشریت کی نجات کے لئے راہ حل پیش کرتا ہے اور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کی راہ ہموار کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر زنجان کے گلزار شھداء میں "شہید مصطفی بدرالدین" کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے "ذوالفقار حزب اللہ لبنان" کے عنوان سے ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں اس شہید بزرگوار کے اہل خانہ سمیت ملکی اور صوبائی سطح کے حکام نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کا اہتمام بین الاقوامی محاذ اور انجم ثار اللہ زنجان نے باہمی تعاون سے کیا تھا۔

تصویری جھلکیاں: زنجان میں ایرانی جوانوں کا سید مقاومت کے لیے بھرپور جوش و خروش کا مظاہرہ

حزب اللہ لبنان کے عسکری ونگ کمانڈر اور شہید عماد مغنیہ کے جانشین سید مصطفی بدرالدین نے 2016ء میں دمشق انٹر نیشنل ایئرپو رٹ کے نزدیک بم دھماکے میں جام شہادت نوش کرکے اپنے شہید ساتھیوں سے جا ملے۔

شباب المقاصد بین الاقوامی محاذ کے جنرل سکریٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین محمد اسماعیل پور ہاشمی نے اس کانفرنس کی افتتاحی خطاب میں کہا کہ "انقلاب اسلامی اور اس کے تمام مراحل امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا معجزہ ہیں"۔

انہوں نے جوانوں کے دلوں میں جو اعتماد بنفس پیدا کیا ہے وہ پھیلتے پھیلتے تمام ممالک تک پہنچ گیا ہے اور اس بات کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے حزب اللہ لبنان کے عسکری ونگ کمانڈر شہید سید مصطفی بدرالدین کی شخصیت اور ان کی شجاعت کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: شہید مصطفی بدرالدین ایک عارف مسلک انسان تھے۔ ان کا نعرہ تھا کہ "ہم انجام دے سکتے ہیں"۔ وہ اپنے آپ کو اس قدر اوپر لے گئے کہ خطے کی سب سے بڑی عسکری شخصیت بن گئے اور انہوں نے چیلنجز کو فرصتوں میں تبدیل کر دیا۔

شباب المقاومہ عالمی محاذ کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا: شہید مصطفی بدرالدین خونخوار امریکہ اور غاصب اسرائیل کے سب سے بڑے دشمن بن گئے تھے اور خطے بلکہ پوری دنیا میں ان کے مفادات کو نقصان پہنچایا۔

حجت الاسلام پور ہاشمی نے کہا: شہید سرفراز سید مصطفی بدرالدین صاحب فکر و اندیشہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ "حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا نعرہ تھا کہ "ہم انجام دے سکتے ہیں" ہم انجام دے سکتے ہیں کو عملی جامہ پہنایا۔

انہوں نے کہا: حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا کہ کم ترین وسائل کے باوجود بھی ایمان محکم اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے توسل اور عزم راسخ کے ذریعہ امریکہ اور اسرائیل جیسے دشمنوں کے مقابلے میں فتح حاصل کی جا سکتی ہے۔

ذوالفقار حزب اللہ کے عنوان سے اس پہلی بین الاقوامی کانفرنس میں حزب اللہ لبنان کے قائم مقام شیخ نعیم قاسم کا ویڈیو پیغام بھی نشر کیا گیا۔

شیخ نعیم قاسم نے اپنے پیغام میں کہا: ذوالفقار حزب اللہ (سید مصطفی بدرالدین) حضرت خامنہ ای کی سرپرستی میں کام کرتے تھے۔

انہوں نے کہا: اس شہید بزرگوار نے تنِ تنہا غاصب صہیونیوں کی پیش قدمی کا رستہ روک دیا۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا: اس دلاور، حکیم اور جرأت مند مجاہد نے اس راہ میں بہت زیادہ قربانیاں دیں اور 13 مئی 2016ء کو 55 سال کی عمر میں جام شہادت نوش کیا۔

بیداری اسلامی کونسل کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری نے اس کانفرنس میں اپنے خطاب میں کہا: پہلی جنگ عظیم کے بعد مغربیوں نے تمام اسلامی ممالک کو اپنے قبضے میں لے لیا اور کرہ ارض پر کوئی ملک مستقل نہیں رہا اور اس کا نتیجہ فلسطین پر توجہ اور غاصب اسرائیل حکومت کی تشکیل کی صورت میں نکلا اور دنیائے اسلام پر برطانیہ کا تسلط قائم ہوگیا اور اسلامی دنیا کے نقشے کی تقسیم انگلینڈ اور فرانس کی خواہش کے مطابق ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا: مغربیوں نے اسلامی ممالک کے نقشے کو اس طرح سے ترتیب دیا کہ وہ ہمیشہ آپس میں لڑتے جھگڑتے رہے اور وہ جب چاہیں مسلمانوں کو آپس میں لڑا دیں اور وہ خود اسلام و مسلمانوں کے خطرے سے محفوظ رہ کر دنیا پر حکومت کریں۔

انہوں نے کہا: اگر مزاحمتی محاذ کے روح رواں جنرل سلیمانی نہ ہوتے تو ہم یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہ کرتے کہ کوئی دنیا کی ماڈرن فوج بھی داعش کا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی۔ گروہ داعش کم از کم دس اسلامی ممالک میں اپنا اثرورسوخ قائم کر سکتا تھا اور گروہ داعش کے افراطی اور تکفیری سوچ کی وجہ سے مسلمان برسوں آپس میں لڑتے اور ایک دوسرے کو قتل کرتے رہتے اور داعش کی ہی وجہ سے دنیا کے مختلف علاقے نا امن ہو جاتے۔

حسین اکبر نے کہا: پوری دنیا انقلاب اسلامی کی ممنون و احسان مند ہے اور عالم اسلام مزاحمتی محاذ اور اس کے شہداء کا احسان مند ہے۔ یہ مزاحمتی محاذ ہی ہے کہ جو بشریت کی نجات کے لئے راہ حل پیش کرتا ہے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کی راہ ہموار کرتا ہے۔

شہید مصطفی بدرالدین کی بیٹی محترمہ زہرہ بدرالدین نے بھی اس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ، شہداء مقاومت بالخصوص شہید قاسم سلیمانی اور عظیم مجاہد کمانڈر سید مصطفی بدرالدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شباب المقاومہ محاذ، انجمن ثاراللہ اور اس کانفرنس کے انعقاد کی کوشش کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران بالخصوص رہبر انقلاب اسلامی اور ملت ایران کا مستضعفینِ عالم اور بالخصوص ملت فلسطین کی بے دریغ حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا: خداوندعالم سورہ مبارکۂ احزاب کی آیت نمبر 26 میں ارشاد فرماتا ہے "مومنین کے درمیان ایسے مرد ہیں کہ جو خدا کے ساتھ کیے ہوئے عہد و پیمان پر سچے دل سے قائم ہیں۔ ان میں سے بعض نے اپنے عہد و پیمان کو آخر تک پہنچایا اور اس کی راہ میں جام شہادت نوش کیا اور بعض دیگر انتظار میں ہیں اور انہوں نے اپنے عہد و پیمان میں ہرگز کوئی تغیر و تبدیلی نہیں کی ہے"۔

انہوں نے مزید کہا: جب انسان شہید ہوتا ہے تو اپنی زندگی دوسروں کو بخش دیتا ہے اور ان کی نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے لیکن ایک امت کے برابر دوبارہ ظاہر ہوتا ہے۔

شہید بدرالدین کی بیٹی نے کہا: شہداء اپنی قیمتی ترین ثروت یعنی روح و جسم کو قربان کرتے ہیں تاکہ ہمیں شرافتمندانہ زندگی عطا کریں۔

محترمہ زہرہ بدرالدین نے کہا: میرا باپ خط ولایت کا سپاہی تھا اور ایسا کمانڈر کہ جس کے ہاتھ سے پرچم کبھی گرا نہیں۔

انہوں نے شام، لبنان، یمن، فلسطین اور عراق میں امریکہ اور اسرائیل کو ذلیل و خوار کیا اورحضرت زینب سلام اللہ علیھا کے حرم کے اطراف میں تکفیریوں کو نابود کردیا اور بارگاہ خداوندی میں قسم کھائی کہ وہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا ہرگز دوبارہ اسیر نہیں ہوں گی اور ان کے نجس ہاتھ ہرگز عقیلہ بنی ہاشم سلام اللہ علیہا تک نہیں پہنچیں گے" اور وہ اپنی زندگی کے آخری لمحے تک اس عہد و پیمان پر باقی رہے۔

شہید بدرالدین کی بیٹی نے کہا: موت تین بار میرے بابا کے سامنے آئی لیکن موت نے ان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور وہ صرف زخمی اور اسیر ہوئے لیکن جب انہوں نے خود جانے کا ارادہ کیا تو ہمیشہ باقی رہنے والی ایک عبارت لکھی کہ "شام سے ہر گز واپس نہیں آؤں گا مگر یہ کہ شہید ہوجاؤں گا یا فتح و کامرانی کا پرچم میرے ہاتھوں پر ہوگا"۔ اور پھر وہ فتح و شہادت کے ساتھ واپس آئے۔

انہوں نے کہا: ہم نے ایک عہد اور وعدہ کیا ہے کہ ہم اپنے مقاصد اور نظریات کو لے کر چلیں گے اور جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ خدا کی راہ میں پیش کریں گے اور چاہے کتنی ہی قربانیاں جاری رہیں ہم اس راستے پر چلتے رہیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای اور سید حسن نصراللہکے پرچم کو اس وقت تک اپنے ہاتھوں میں تھامے رکھیں گے جب تک کہ اس کے اصلی مالک حضرت مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف تک نہ پہنچا دیں۔ یقینا ہمیں فتح نصیب ہو گی اور ہم قدس شریف میں نماز پڑھیں گے۔ یہ وہ آرزو تھی کہ جس کے لئے میرے باپ نے زندگی کی اور شہادت کا درجہ حاصل کیا۔

یاد رہے کہ اس کانفرنس کے اختتام پر ملکی اور صوبائی سطح کے حکام نے ملت ایران کی نمائندگی میں شہید مصطفی بدرالدین کے خانوادہ کا ملتِ ایران کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .