۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
آیت الله محسن اراکی

حوزہ / مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے کہا: مقاومتی محاذ صرف ایک اصطلاح یا ایک جملہ نہیں ہے، بلکہ اس کی بنیاد قرآن پاک اور سنتِ الہی میں ملتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری کے رکن آیت اللہ محسن اراکی نے مسجد اعظم قم میں "حرکۃ حزب اللہ النجباء" (Harakat Hezbollah al-Nujaba) کے سپہ سالار اور حشد الشعبی کے اعلیٰ کمانڈر شہید ابو تقوی السعیدی کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ تقریب ایک انتہائی قیمتی انسان اور ایک اعلیٰ کمانڈر کی شہادت یاد میں منعقد کی گئی ہے اور ان شہداء کے خون سے مقاومتی محاذ کو نئی زندگی اور دوہری طاقت ملتی ہے اور اس بابرکت راستے کو مزید تقویت ملتی ہے۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے مزید کہا: ہم امام حسین(ع)، حضرت عباس(ع) اور حضرت سجاد(ع) کی ولادت کے مبارک ایام منا رہے ہیں، یہ کربلا کے مقاومتی محاذ کے ساتھ آج کے ان شہداء مقاومت کا تعلق ہی ہے جو آج زیادہ توجہ طلب ہے۔ اس عظیم شہید نے اسی کربلا کے راستے پر قدم رکھا اور اپنا خون نثار کیا۔

انہوں نے سوال پیش کرتے ہوئے کہا: کیا "مقاومتِ اسلامی" صرف ایک اصطلاح ہے یا ایک بنیاد ہے؟۔ کیا یہ اسلامی مقاومت محض ایک ٹیکنیک ہے یا استکبار اور استبداد سے نمٹنے کا قرآنی حکم اور حکمت عملی ہے؟ بلاشبہ اسلامی مقاومت ایک حکمت عملی اور قرآنی اصول ہے کہ جس کی بنیاد قرآن کریم اور سنتِ الہی میں ملتی ہے۔

مجمع تشخیص مصلحتِ نظام کے اس رکن نے کہا: مقاومتی دھارے کی بنیاد طولِ تاریخ میں ہمیشہ خداوندمتعال اور انبیاء کی دعوت پر لبیک کہنے والی قوموں کے دو عظیم الٰہی میثاقوں سے ماخوذ ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ان دونوں میثاقوں پر عمل اور ان کے علم کے سبب ہی مقاومتی محاذ اور وہ افراد جو ان میثاقوں کے پابند رہے ہیں، نصرتِ الہی ان کے شاملِ حال رہی ہے۔

آیت اللہ اراکی نے کہا: اگر آپ اپنے عہد کو وفا کریں گے اور اس پر عمل کریں گے تو خداوند متعال بھی اپنا عہد نبھائے گا۔ حزب اللہ اور گروہِ خدا کی حقیقت ان میثاقوں کی پابندی کرنا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .