حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ اعرافی نے شہید قاسم سلیمانی اور شہدائے مزاحمتی محاذ کی یاد میں منعقدہ ایک ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایام شہادت حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا، شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی مناسبت سے تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہوئے کہا: اگر ان بزرگان بالخصوص شہید قاسم سلیمانی کی سیرت پر نگاہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ وہ مکمل اخلاقی شخص تھے۔
سربراہ حوزہ علمیہ قم نے مزید کہا: ان کا یہ اخلاق فردی اور اجتماعی اخلاق کو شامل ہے۔ وہ اخلاقی خصائل کا مجموعہ اور اخلاقی رذائل سے دور تھے۔ وہ ہمیشہ دوستوں میں گھل مل جاتے اور ان سے مہربانی سے پیش آتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اہل عمل بھی تھے اور اجتماعی روابط میں مکمل اسلامی نمونہ تھے۔
آیت اللہ اعرافی نے ان کے عبادی پہلؤوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ شہید بزرگوار اہل بندگی اور عبادت تھے۔ وہ اجلاسوں میں بغیر نمود کے مخفی طور پر ذکر الہی میں مشغول رہتے۔ اکثر دنوں میں روزے سے ہوتے تھے اور ان کی نماز میں بھی خاص قسم کی معنویت تھی۔
انہوں نے کہا: شہید قاسم سلیمانی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ انہیں صرف ایک کمانڈر میں نہیں پرویا جا سکتا ہے چونکہ وہ سیاسی، علمی، ثقافتی اور علمی میدان میں بھی اپنی مثال آپ تھے۔گویا انقلاب اسلامی ان کے گوشت و پوست میں رچ بس گیا تھا۔
فوجی مسائل میں صاحب نظر کہتے ہیں کہ وہ عظیم جرنیل اور کمانڈر تھے کہ جس کا مثل پیدا ک ہونا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ وہ ایک نقشہ دیکھ کر اپنی افواج، دشمن کی افواج کی حکمت عملی اور میدان عمل میں کیا کرنا ہے، کی وضاحت کر دیا کرتے تھے۔ اور وہ ہمیشہ بہت دقیق ٹیکنیکس کا انتخاب کرتے تھے۔
آیت اللہ اعرافی نے آخر میں شہید ابو مہدی المہندس کا ذکر کرتے ہوئے کہا: وہ بھی عظیم شخصیت کے مالک تھے۔ انہوں نے عراق میں مزاحمتی محاذ میں کارہائے نمایاں انجام دئے اور جن خصوصیات کا میں نے شہید قاسم سلیمانی کے لئے ذکر کیا ہے وہ شہید ابو مہدی المہندس میں بھی پائی جاتی تھیں۔
شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت نے خطے میں وہ موج ایجاد کی ہے کہ جس کی وجہ سے یہ خطہ اسرائیل کی شکست اور اس کے اہداف کی نابودی کی طرف گامزن ہے۔
انہوں نے آکر میں کہا: چھوٹے ممالک کا اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانا پانی پر موجود اس جھاگ کی طرح ہے کہ جو بہت جلد بیٹھ جاتی ہے۔