۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
سید هاشم الحیدری

حوزہ / اسلام کی تاریخ میں جتنی بھی جنگیں ہوئیں ان میں ولایت ہمیشہ رہی ہے۔ موجودہ زمانے کا سب سے اہم محاذ "ولایت اور ثقافتی محاذ" ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کرمان کی رپورٹ کے مطابق،حشد الشعبی عراق کے نائب حجت‌الاسلام والمسلمین سیدہاشم الحیدری نے ایران کے شہر "کرمان" میں ملک کے مرکزی تنظیموں اور منتخب وفود کے ڈائریکٹرز کی منعقدہ چودہویں کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: آج ولایت اور مردِ میدانِ ولایت کے بارے میں گفتگو ہو رہی ہے۔ میں حاج قاسم کی خدمت میں رہا اور میں نے قریب سے مشاہدہ کیا کہ وہ صرف مردِ میدانِ جہاد نہ تھے بلکہ مردِ میدانِ ولایت بھی تھے۔

انہوں نے کہا: بہت سے لوگ میدان جہاد میں اپنے قوم اور قبیلے کے دفاع جیسی وجوہات کے سبب موجود ہوتے ہیں لیکن حاج قاسم مردِ میدانِ ولایت تھے۔ موجودہ زمانے کا سب سے اہم محاذ "ولایت اور ثقافتی محاذ" ہے چونکہ میدانِ جنگ کا جہاد کوئی ہمیشہ رہنے والی چیز نہیں ہے۔

حشد الشعبی عراق کے نائب نے کہا: اسلام کی تاریخ میں جتنی بھی جنگیں ہوئیں ان میں ولایت ہمیشہ رہی ہے۔ عراق اور شام میں فعلا جنگ نہیں ہے اور یہ بات بھی درست ہے کہ جنگ کے دنوں میں مورچوں وغیرہ میں رہ کر جہاد کرنا چاہئے لیکن موجودہ زمانے کا سب سے اہم محاذ "ولایت اور ثقافتی محاذ" ہے۔

انہوں نے کہا: بہت سے لوگ امریکی فوج اور داعش کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے لیکن جس چیز نے حاج قاسم کو لوگوں کے دلوں میں زندہ رکھا وہ ولایت کے سلسلہ میں ان کا قلبی اور عملی عقیدہ تھا۔

انہوں نے حاج قاسم سلیمانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ایک بار میں نے سید حسن نصر اللہ سے پوچھا کہ آپ کے دل میں امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف اور ان کے نائب حضرت سید علی خامنہ ای کے بعد کون ہے؟ تو انہوں نے فوراً جواب دیا "حاج قاسم سلیمانی" اور پھر فرمایا: "اگر ابھی حضرت عزرائیل آئیں اور پوچھیں کہ تمہاری روح قبض کروں یا حاج قاسم سلیمانی کی؟ تو میں ان سے کہوں گا کہ میری جان لے لو کیونکہ حاج قاسم "ولایت" کے لیے بہت اہم ہے۔

سید ہاشم الحیدری نے کہا: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا کام ولایت کا دفاع کرنا تھا اور انہوں نے اسے احسن انداز میں انجام دیا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کے موکب کو بھی صرف کھانے پینے کی تقسیم تک محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ ان موکبوں کو "ولایت" کے پرچار کا علمبردار ہونا چاہئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .