۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
اسرائیل

حوزہ/ اسرائیل کی دی یوم اخبار نے لکھا ہے کہ صہیونی حکومت ایران اور دیگر ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے سے خوفزدہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عبرانی اور انتہا پسند اسرائیلی اخبار دی یوم نے قابض حکومت کے قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ صہیونی حکومت نے ایران اور دیگر بڑے ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے سے خوفزدہ ہو کر مکمل چوکس رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس اخبار میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اسرائیل امریکہ کی طرف سے جزوی معاہدے کے ممکنہ اتفاق اور پابندیاں ہٹانے کے بدلے یورینیم کی افزودگی کو روکنے کے بارے میں بہت فکر مند ہے،لکھا ہے کہ صرف نظامی اور عسکری دھمکیاں ہی ایران کو اپنے جوہری پروگراموں میں پیش رفت سے روک سکتی ہیں۔

اسرائیلی اخبار ہیوم نے موساد کے سابق سربراہ ٹیمر بارڈوٹ کا حوالہ دے کر لکھا ہے کہ ایران ایک طاقتور ملک ہے اور اگر ہم عراق پر امریکی حملوں کی طرح ایران پر حملہ نہ کر سکے تو حالات خراب ہوں گے۔

بارڈوٹ نے مزید کہا کہ2018ءکے واقعات ایک عبرتناک واقعہ تھے اور آج امریکہ تباہی کے دہانے پر ہے اور ایران اسے تائیوان اور بیلاروس کی کہانی کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ایرانی کسی ایسے واقعے کا انتظار کر رہے ہیں جو انہیں کسی اچھے نتیجے تک لے آئے۔

قابض صہیونی حکومت کی انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ عاموس یدلن نے بھی نیتن یاہو حکومت کی طرف سے ایران کو دی جانے والی دھمکیوں پر مبنی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی ذہین اور ترقی یافتہ ہیں،حکمت عملی اور مسائل کے جزئیات کو سمجھتے ہیں،لہذا ایرانیوں کو کمزور نہیں سمجھنا چاہئے۔ ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار نہیں ہوئے کیونکہ وہ اس کام کو کسی نتیجے تک پہنچانا چاہتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی مکمل طاقت کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کی طرف واپس آئیں گے اور اس دشمن کا سامنا کریں گے جو 2015ء کے معاہدے کی طرف واپسی کے لئے بے چین تھا اور اس بات کا عہد بھی لیں گے کہ مستقبل کا صدر اس معاہدے سے دستبردار نہیں ہو گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .