حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارتِ انٹیلیجنس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے حال ہی میں اسرائیلی جوہری تنصیبات اور سائنسدانوں سے متعلق اسٹریٹجک اور حساس معلومات حاصل کی ہیں، جنہیں خفیہ طور پر محفوظ طریقے سے ایران منتقل کیا گیا۔
ایرانی وزیر انٹلیجنس نے کہا کہ نیتن یاہو ایران کے پانی کے مسئلے پر بات کرنے سے پہلے اپنے ملازمین کی روزی روٹی کا خیال کریں، جنہوں نے مالی مفاد کے تحت ہمارے ساتھ تعاون کیا اور اب بھی کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، انٹیلیجنس کے وزیر حجت الاسلام اسماعیل خطیب نے ایرانی قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خصوصی پروگرام میں ان دستاویزات اور ویڈیوز کو عوام کے سامنے پیش کیا۔
واضح رہے یہ معلومات کئی ماہ قبل حاصل کی گئی تھیں، تاہم ان کی بڑی مقدار اور محفوظ ترسیل کی ضرورت کے باعث ان کے انکشاف میں تاخیر کی گئی۔
ایرانی ٹی وی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ معلومات ایک خفیہ آپریشن کے دوران حاصل کی گئیں، جن میں دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ان تمام مواد کو ایران منتقل کرنے کے بعد مکمل طور پر جانچا گیا۔
وزیر انٹیلیجنس اسماعیل خطیب نے قومی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیاب ترسیل اس طاقتور انٹیلیجنس اور آپریشنل نظام کا صرف ایک حصّہ ہے، جس کے تحت صہیونی حکومت کی اندرونی پرتوں تک رسائی حاصل کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ خزانہ لاکھوں صفحات پر مشتمل ہے، جس میں قابض صہیونی حکومت کے پرانے اور جاری جوہری ہتھیاروں کے منصوبے، ان کی اپ گریڈنگ اور دوبارہ تیاری، امریکہ اور بعض یورپی ممالک کے ساتھ مشترکہ منصوبے اور ان منصوبوں میں شامل افراد کی مکمل تفصیلات شامل ہیں۔
حجت الاسلام خطیب نے مزید کہا کہ ان دستاویزات میں ان سائنسدانوں، محققین اور اعلی انتظامی شخصیات کے نام بھی شامل ہیں جو مہلک ہتھیاروں کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، جن میں امریکی اور یورپی سائنسدان بھی شامل ہیں۔ ان کے اداروں، کمپنیوں اور معاونین کے پتے بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 189 اسرائیلی جوہری اور عسکری ماہرین کی شناخت ہوچکی ہے، اور جون میں ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران ایرانی میزائل یونٹس نے ان حساس عسکری مراکز کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بعض اسرائیلی شہریوں اور اداروں نے ایرانی وزارت انٹیلیجنس کے ساتھ تعاون کیا، جن کی بنیادی وجوہات مالی مفادات اور اسرائیلی وزیرِاعظم کے خلاف شدید نفرت تھیں۔
حجت الاسلام خطیب نے کہا کہ صہیونی حکومت کی عوام اور افسران میں دراڑیں واضح ہوچکی ہیں، اور امام مہدیؑ کے گمنام سپاہیوں نے اس نظام کی گہرائیوں تک رسائی حاصل کر لی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پانی کے مسئلے پر بات کرنے سے پہلے اپنے ملازمین کی روزی روٹی کا خیال کریں، جنہوں نے مالی مفاد کے تحت ہمارے ساتھ تعاون کیا اور اب بھی کر رہے ہیں۔









آپ کا تبصرہ