بدھ 24 ستمبر 2025 - 10:15
مرحوم آیت اللہ ممدوحی کی حوزوی، انقلابی اور دینی خدمات

حوزہ / آیت اللہ ممدوحی نے ثقافتی یلغار اور مارکسزم و کمیونزم کے شبہات کے مقابلے میں فکری جدوجہد کی ضرورت کو پہچانتے ہوئے جوانوں کو اسلامی مبانی سے آشنا کرنے اور مکاتبِ انحرافی کے نظریات پر تنقید کرنے میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی طرف سے علماء کی سیرت سے طلاب کو روشناس کرانے کے لیے ایک سلسلہ تحریری نوشتار شائع کیا جا رہا ہے۔ اس نوشتار میں مرحوم آیت اللہ حسن ممدوحی کی زندگی کے حالات بیان کیے گئے ہیں۔ جسے ذیل میں اختصار کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے:

پیدائش اور بچپن

آیت اللہ حسن ممدوحی 1318 ہجری شمسی / 1939ء میں ایران کے شہر کرمانشاہ کے ایک متدین اور علم دوست گھرانے میں پیدا ہوئے۔

ان کے والد تجارت سے وابستہ تھے اور خود بھی دینی علوم کا ذوق رکھتے تھے۔ ان کا گھر علماء اور روحانی شخصیات کی آمد و رفت کا مرکز تھا۔

تعلیمی دور

آپ نے سات سال کی عمر میں ابتدائی تعلیم شروع کی اور ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد علوم دینیہ کی طرف رخ کیا۔ جب ابتدا میں گھر والوں نے مخالفت کی تو اس موقع پر آپ نے چالیس زیارت عاشورا کھڑے ہو کر پڑھنے کی منت مانی۔

آپ ابتدائی دروس مکمل کرنے کے بعد قم تشریف لے گئے اور مدرسہ علمیہ حجتیہ میں داخلہ لیا۔

وہاں سطوح کے دروس آپ نے نامور اساتذہ سے حاصل کیے اور پھر سالہا سال فقہ و اصول کے درس خارج میں شرکت کی۔

آپ مرحوم محقق داماد، آیت اللہ العظمی گلپایگانی اور مرحوم میرزا ہاشم آملی جیسے بزرگوں کے شاگرد رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسفہ اور علوم عقلی میں علامہ طباطبائی کے شاگردوں میں شامل ہوئے۔

آپ نے تحصیل علم کے ساتھ ساتھ تدریس بھی جاری رکھی اور متعدد کتب کو بارہا پڑھایا۔

علمی و فکری خدمات

آیت اللہ ممدوحی نے کئی علمی تصانیف امت کو پیش کیں۔ جن میں شامل ہیں: شرح صحیفہ سجادیہ، شرح نہج البلاغہ، شرح رسالۃ الولایہ علامہ طباطبائی، رسالہ در علم امام، حقوق اساسی، انسان و جہان در شناخت مکتب اسلام، اجتہاد و تقلید، حکمت حکومت فقیہ اور شرح رسالۃ الوجود کاشف الغطاء۔

آپ نے مارکسزم و کمیونزم کے شبہات کے مقابلے میں فکری جدوجہد کی اور جوانوں کو اسلام کے خالص معارف سے روشناس کرانے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔

سیاسی جدوجہد

انقلابی تحریک کے آغاز سے ہی مرحوم ممدوحی نے انقلابیوں کی صف میں شمولیت اختیار کی اور حکومتِ پہلوی کے خلاف بھرپور سرگرمیاں انجام دیں۔ آپ نے اپنی تند و تیز تقریروں اور انقلابی مؤقف کی وجہ سے کئی بار گرفتار اور دھمکیوں کا سامنا کیا۔

آپ جامعہ مدرسین کے فعال رکن تھے اور منظم جدوجہد اور منصوبہ بندی میں حصہ لیتے تھے۔

انقلاب اسلامی کے بعد

انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد بھی آپ ہمیشہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور رہبر معظم انقلاب کے مدافع اور حامی رہے اور مختلف میدانوں میں انقلاب کی حمایت جاری رکھی۔

وصال

یہ بزرگ استاد حوزہ علمیہ میں کئی دہائیوں کی خدمت کے بعد یکم مهر 1399 ہجری شمسی / 22 ستمبر 2020ء کو دنیا سے رخصت ہو گئے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha