حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین محسن قرائتی نے ولادت باسعادت حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے "یاوران حضرت مہدی (عج) کمپلیکس جمکران" میں کاشان کے طلباء و فضلاء کے ایک خانوادگی اجتماع میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: طلباء کو بعض افراد کی توہین اور بدتمیزی سے پریشان یا دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تین مقامات پر فرمایا ہے "لِیُظْهِرَهُ عَلَی الدِّینِ کُلِّه" یعنی دین اسلام ہی ہے جو پوری زمین پر چھا جائے گا۔
انہوں نے جہاد تبیین کو علماء کا اہم ترین فریضہ قرار دیتے ہوئے کہا: تبیین و تبلیغ قرآن کی بنیاد پر ہونی چاہیے "لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَیْهِمْ" اور ہماری زندگی کا کوئی دن تلاوت اور قرآن کریم میں غور و فکر کے بغیر نہیں گزرنا چاہئے۔
قرآن کریم کے اس مفسر نے کہا: اہل خانہ کے لیے دعا کرنا ہمارے فرائض میں سے ہے تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں ہماری آنکھوں کا نور قرار دے۔
حجت الاسلام والمسلمین قرائتی نے غزہ کے واقعات اور حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی برسی کے موقع پر دہشتگردی کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: بعض لوگ قرآن کی بعض آیات پر عمل کرتے ہیں، جیسے نماز اور عبادت؛ لیکن وہ "أَشِدَّاء عَلَی الْکُفَّار" نہیں ہوتے اور حتی وہ مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے دعا کرنے کو بھی تیار نہیں ہوتے۔
انہوں نے آیت کریمہ "وَاجْعَلْنا لِلْمُتَّقِینَ إِماماً" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: جب تک علماء و روحانیت دوسروں کے لِئے نمونہ نہ ہو گی، تو وہ دوسروں پر تاثیر بھی نہیں رکھے گی اور کوئی بھی علم جو سجدہ اور قرب الٰہی پر ختم نہ ہو، اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔