تحریر: ڈاکٹر شجاعت حسین
اللہ سے کرے دور، تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
گزشتہ ۳ جنوری کے روز کرمان شہر، ایران میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی چوتھی برسی کے موقع پر اسرائیل و امریکہ کے اشاروں پر داعش نے دو بم دھماکے کئے جس میں 100 سے زیادہ لوگ شہید ہوئے جس میں کئی معصوم بچے و بچیاں شامل ہیں اور جبکہ 287 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے جن میں کئی افراد کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
اس دو بم دھماکے سے حسینی و کربلائی کے قدموں میں لغزش پیدا نہیں ہو سکتی۔ ایک قاسم سلیمانی کی شہادت نے ایرانی فکر میں شہادت پر فائز ہونے کا جذبہ اظہر ہے ابو مہندی ال مہندس کی شہادت نے عراقیوں میں شہادت کا ولولہ جوش مارتا دکھائی دے رہا ہے۔ کربلا میں پیش کی گئی قربانی سے عالم انسانیت میں قربانیاں دینے کی ثقافت میں شامل ہے۔
شہید، اس پاکیزہ روح کا مالک ہے جس نے اللہ تعالٰی کے کلمے کو سر بلند کرنے کے لیے اپنے آپ کو قربان کیا۔ شہادت ایک ایسا اعزاز ہے جو صرف وہی حاصل کر سکتا ہے جس کے دل میں ایمان ہو۔ اسی وجہ سے اللہ تعالٰی نے شہید کو بے شمار اعزازات سے نوازا ہے:
شہید کا ہے مقام کیسا افق کے اس پار جائے دیکھو
حیات تازاں کے کیا مزے ہیں ذرا یہ گردن کٹا کے دیکھو
امریکہ اور اسرائیل کے کہنے پر داعش نے بم دھماکے کرواکر یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کی ایران رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای حفظ اللہ کی سربراہی میں فلسطینیوں، حوثیوں، حزب اللہ، حشد الشعبی، عراقیوں، شامیوں، مظلوموں اور مقاومتی محازوں کی مدد نہ کی جائے اور ان معصوموں و مظلوموں کو دہشت گردوں، امریکیوں، اسرائیلی اور داعش و دہشت گرد تنظیموں سے محافظت نہ کی جائے لیکن ان ملعونوں کو معلوم نہیں کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی جمہوریہ ایران، آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای اور ان کا عسکری زمین پر عدل، امان و انصاف قائم کرے گا، دہشت گردوں کا صفایا کرے گا اور اسلام و حق کا پرچم بلند و سرفراز کرے گا۔