حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ قم آیت اللہ علی رضا اعرافی نے ہفتۂ تحقیق و ریسرچ کی مناسبت سے تہران میں امام صادق علیہ السلام یونیورسٹی میں علوم انسانی لائبریری کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آیت اللہ مہدوی کنی، شہداء اور علمائے اخلاق (کہ جنہوں نے امام صادق یونیورسٹی میں اپنی خدمات پیش کیں) کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا: میلاد حضرت مسیح علیہ السلام، ہفتہ وحدت، حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی اور ہفتۂ تحقیق وریسرچ کو قدر کی نگاہ سے دیکهتا ہوں اور اس علمی مرکز کے تمام محققین کی علمی خدمات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک حدیث میں فرمایا "لَمَّا حَضَرَتْ أَبِی ع اَلْوَفَاةُ قَالَ یَا جَعْفَرُ أُوصِیکَ بِأَصْحَابِی خَیْراً قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاکَ وَ اَللَّهِ لَأَدَعَنَّهُمْ وَ اَلرَّجُلُ مِنْهُمْ یَکُونُ فِی اَلْمِصْرِ فَلاَ یَسْأَلُ أَحَداً" جب میرے والد گرامی کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا: اے جعفر! میں تمہیں اپنے اصحاب کی خیر خواہی کی سفارش کرتا ہوں۔ میں نے عرض کیا آپ پہ قربان جاؤں، بخدا میں ان کو علم کے ایسے مرتبے پر پہنچا دوں گا کہ ان میں سے ہر مرد جس شہر میں بهی ہوگا وہ کسی سے سوال کرنے کا محتاج نہیں ہوگا"۔
انہوں نے مزید کہا: امامین باقرین علیہما السلام کا زمانہ مختلف زمانہ تها۔ اس دور کے خاص حالات کی وجہ سے اس دور کو ائمہ ہدیٰ علیہم السلام کی امامت کے ادوار میں سے سنہری دور کہا جا سکتا ہے۔ اس دور میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے مختلف موضوعات میں ۴۰ ہزار سے زائد احادیث ہم تک پہنچی ہیں جو ایک عظیم سرمایہ ہے۔
ایرانی گارڈین کونسل کے ممبر نے کہا: کم از کم ایک سوم روایات امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ہوئی ہیں اور مجموعاً ۶۰ ہزار سے زائد روایات امام باقراور امام صادق علیہما السلام سے نقل کر ہم تک پہنچی ہیں کہ جو ہمارے اکثر کلامی اور فقہی مسائل کا جواب فراہم کرتی ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: امام محمدباقر علیہ السلام کی شہادت کے وقت آپ اپنی علمی حرکت کے مستقبل کے بارے میں پریشان تهے لہذا انہوں نے اس علمی میراث کو اپنے فرزند امام صادق علیہ السلام کے سپرد کرتے وقت انہیں اس امانت کی حفاظت کرنے کی وصیت اور تاکید کی۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے والد گرامی کی وصیت کے جواب میں فرمایا "بابا جان! آپ مطمئن رہیں، میں آپ کی اس علمی میراث کو اتنا اوپر لے جاؤں گا کہ آپ کے اصحاب اور شاگردوں میں سے کوئی کسی شہر میں بهی ہوگا تو اسے معارف الہی کے سلسلہ میں کسی کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی"۔
سربراہ حوزہ علمیہ قم نے آخر میں کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس بات کو سچ کر دکهایا اور اور زرارہ و ہشام جیسے افراد کی تربیت کی جو علمی میدان میں ستاروں کی مانند تهے اور جو تاریک راتوں میں روشنی پهیلاتے تهے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: والد و فرزند نے جس علمی تحریک کی بنیاد رکهی اسی کا ایک نتیجہ "امام صادق یونیورسٹی" بهی ہے اور یہ علمی تحریک کہیں رکنے والی نہیں ہے بلکہ جاری و ساری ہے اور رہے گی۔