حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ چہلم کے موقع پر ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں عزادار کربلا عراق جاتے ہیں اور وہاں نجف اشرف واقع روضۂ حضرت علی ؑ سے کربلا میں روضۂ امام حسینؑ تک 80 کلو میٹر پیدل سفر کرتے ہیں۔ جسے اربعین واک کہتے ہیں۔ اسی طرز پر اتوار کو عزاداروں نے امام باڑہ شاہ نجف حضرت گنج ، روضۂ حضرت علیؑ سرفراز گنج، اور کربلا عباسیہ بخشی کا تالات سے کربلا تالکٹورہ کے لئے پیدل سفر طے کیا ۔ جس میں مرد، خواتین اور بچوں کے ساتھ ہزاروں عزادار مل ہوئے۔ بخشی کا تالاب سے آئے عزاداروں کے شیعہ پی جی کالج سیتا پور روڈ غلامان حضرت مختار فیڈریشن حسن پوریہ کے ممبران نے پیر دبا کر ان کی خدمت کی ۔ پیدل آئے زائرین کے لئے شہید اسمارک بڑا امام باڑہ و سبیل سقائے سکینہؑ ریور بینک کالونی سمیت علاوہ اداروں اور عزادار نے جگہ جگہ کھانے پینے کے انتظامات کئے تھے۔
جلوس کے دوران امام باڑہ ناظم صاحب سے کربلا تالکٹورہ تک عزاداروں کے لبوں پر لبیک یا حسینؑ لبیک یا حسینؑ یعنی حسین ہم حاضر ہیں کی صدائیں تھیں۔ جلوس میں عراق کی طرز پر عزدار ہاتھوں میں یا حسینؑ و یا عباسؑ لکھے لال ہرے سفید اور کالے جھنڈے لہرارہے تھے۔
چہلم کے موقع پر عزداروں نے اپنے گھروں میں کربلا کے شہیدوں کی نذر دلا کر عقیدت پیش کی۔ اس موقع پر لوگون نے خاص طور سے کھڑی مسور کی دال ، دودھ ، شربت و پانی کو نذر میں رکھا جس پر نذر کی اور بڑی عقیدت کے ساتھ چلا ۔ نذر چکھتے ہی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔
ادارۂ سکینہ نے عزا خانہ ابو الفضل عباس حسن پوریہ میں مجلس کو مولانا محمد مشرقین نے خطاب کیا۔ اس کے بعد بہتر شہیدوں کی نذر دی گئی۔ جس میں بہتر تھالیوں میں نذر کا سامان و بہتر کوزوں میں پانی تھا جسے دیکھ کر کربلا کے شہیدوں کی تین دن کی بھوک و پیاس کی یاد تازہ ہوگئی۔
ادارۂ اجرِ رسالت مشن کی طرف سے روضہ بیت الحزن رستم نگر میں مجلس اربعین شہدائے کربلا کو مولانا ضیغم الرضوی نے خطاب کیا۔ مجلس کا آغاز قاری ندیم نجفی نےتلاوت قرآن پاک سے کیا۔
مسجد راحت سلطان چھوٹے عالم صاحب روڈ میں مجلس کو مولانا ممتاز جعفر نے خطاب کیا۔ مجلس کے بعد 18بنی ہاشم کے تابوتوں کی زیارت کرائی گئی۔ انجمن محمود آباد نے کربلا تالکٹورہ میں بنی اسد کا قافلہ نکالا ۔ جس میں امام حسین کا ؑتابوت ، حضرت عباسؑ کا علم ، ذو الجناح ، حضر ت علی اصغرؑ کا جھولا ،اور کفنی پہنے سوگوار قافلہ میں شامل رہے۔
چہلم کے موقع پر وکٹوریہ اسٹریٹ سے لے کر کربلا تالکٹورہ و کربلا امداد حسین خان کے پاس تک مختلف اداروں کی طرف سے چائے ، کافی، دودھ، بریانی، دال، چاول، کھچڑا، بسکٹ، شیرمال ، چاکلیٹ، مختلف قسم کے شربت و چپس وغیرہ کو تقسیم کیا گیا۔ اس کے علاوہ کئی چلنے والی سبیلیں بھی جلوس کے ساتھ چل رہی تھیں۔