حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کربلا ،عراق میں دسویں محرم سنہ ۶۱ہجری کوحضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے بہتر اصحاب با وفا کی شہادت کے بعد یزیدی لشکر نے اپنے کشتہائے نجس کو تو اسی دن دفن کر دیا تھا مگر رسول خد ٰ ؐ کے پیارے نواسے، علی مرتضیٰ ؑ کے دلارے، فاطمہ زہرا ؑ کے جگر کے ٹکڑے امام حسین ؑ اور ان کے جاں نثارساتھیوں کےپاک و مطہر لاشے ریگ گرم پر چالیس روز تک بے گور و کفن عریاں پڑے رہے۔ اور کربلا میں امام حسین ؑ کے اہل حرم ،خانوادہ ٔ نبوت و رسالت کی خواتین اور بچوں کو مع بیمار امام حضرت سید سجاد ؑ کے اسیر کرکے کوفہ و شام کے بازاروں میں پھرایا گیا ،قید خانوں مقید رکھا گیا۔قریب ایک سال کے بعد اسیران کربلا کو قید یزید سے رہائی ملی تو چہلم کے روز کربلا میں شہیدوں کی قبروں کی زیارت کے لئے وارد ہوئے۔ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن واعظ املوی بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو مبارک پور نے اربعین حسینی کے موقع پر اپنے ایک بیان میں شہیدان کربلا کو پیش کیا شاندار خراج عقیدت اور عراقی حکومت کی زوردار مذمت کرتے ہوئے کیا۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ شہادت مظلوم کربلا پر آسمان چالیس دن تک خون برسا کر رویا ۔زمین چالیس دن تک خون اگل کر روئی۔سورج چالیس دن تک خون کی مانند سرخ گرھن زدہ ہو کر رویا ،چالیس دن تک بے نور رہا۔ملائکہ چالیس دن مظومی غریب کربلا پر روئے۔
شہیدان کربلا و اسیران کربلا پر ڈھائے گئے دردناک مظالم کی یاد میں چہلم ہر سال پوری دنیا میں ’’ اربعین حسینی ‘‘ کے عنوان سے یوم غم کے طور پر انتہائی جوش و خروش اور عقید ت و احترام کے ساتھ منایا جا تا ہے۔
مولانا نے اس موقع پر نہایت کبیدہ خاطر و رنجیدہ و ملول انداز میں موجودہ احسان فراموش عراقی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سال نجف تا کربلا عالمی پیدل مارچ میں شرکت کے لئے ھندوستانی شیعوں اور زائروں کو ویزا نہیں دیا گیا جس سے بعثی صدامی ظالم و جابر حکومت کے ظلم و ناانصافی کی یاد تازہ ہو گئی۔
جب کہ پورے ملک ھندوستان میں روایتی انداز میں چہلم منایا گیا۔اس سلسلہ میں املو ،مبارک پور میں بھی گزشتہ روز چہلم کے پروگرام سابقہ روایات کے مطابق تزک و احتشام کے ساتھ منائے گئے۔ گھروں اور امامباڑوں میں مجلسوں کا انعقاد کیا گیا،امامباڑوں کے سامنے تعمیر شدہ ’’امام چوک‘‘ پر علم سجائے گئےاور نذر و نیاز دلائے گئے۔املو کے چاروں امامباڑے عزاخانہ ابو طالب،عزاخانہ زہراء،عزاخانہ علویہ حیدریہ،عزاخانہ بیت الحزن سے سرکاری کورونا گائڈ لائن کے مطابق علم مبارک نکالے گئے۔اور املو بازار میں واقع شبیہ روضہ امام حسین ؑ پہونچ کر وہاں پر سہرے دفن کئے گئے۔اس دوران مقامی ماتمی انجمنوں انجمن حسینیہ ،انجمن جوانان حسینی ،انجمن امامیہ وغیرہ نے نوحہ اور ماتم پیش کیا اور کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔ اور یا حسین ؑ یا حسین ؑ کی دلخراش صداؤں سے فضا گونج اٹھی۔اس موقع پر انتظامیہ کی جانب سے پولیس بندو بست بھی چست و درست تھا۔
مقامی انتظامیہ نے شاہراہوں پر چہلم کے پروگراموں کی ادائیگی،علم نکالنے اور سہرے دفن کرنے کے لئے غالباً شام چار بجے سےدس بجے رات تک کا وقت معین کیا تھا۔جس پر عزاداروں نے عمل کیا ۔ ورنہ پہلے پورے دن بھر اوردیر رات تک مجلسوں اور جلوسوں کا سلسلہ جاری رہتا تھا جس میں کثیر تعداد میں عزادارن حسین ؑ شرکت کرتے تھے۔مگراس سال کورونا کے سبب کچھ پابندیوں کے ساتھ سہی شہیدان کربلا کا چہلم مبارک پور شہر و اطر اف میں پر امن طور پر بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا۔