حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی/ اربعین حسینی کی مناسبت سے زوم کے ذریعے ایک انٹرنیشنل کانفرنس ایس این این چینل کی جانب سے مولانا سید شمشاد حسین اترولوی کی صدارت میں برگزار کی گئی ۔
کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے امریکہ سے عالم دین مولانا سید حسین علی نواب نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ بہت بڑا شرف ہے جو امام حسین علیہ السلام کے زائروں کو ملا ہے جو اس وقت نجف سے کربلا کی جانب پیدل جا رہے ہیں ۔ میں نہایت ادب و احترام سے تمام علما سے گزارش کروں گا کہ نجف اور کربلا کے درمیان پیغام امام حسین علیہ السلام کو لوگوں تک پہنچائیں اور دوسری گزارش اس کانفرنس کے ذریعے یہ ہے کہ جن کے پاس دولت ہے وہ ان لوگوں کو زیارت کے لیے کربلا بھیجیں جن کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ وہ کربلا جا سکیں۔
ناروے سے بزرگ عالم دین مولانا سید شمشاد حسین اترولوی نے اپنی نہایت عالمانہ تقریر میں اربعین امام حسین علیہ السلام کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کروڑوں زائرین کربلائے معلٰی پہنچ چکے ہیں تاکہ قریب سے سید الشہدا کی بارگاہ ملکوتی میں خراج تحسین پیش کر سکیں ۔ مولانا نے کہا کہ اربعین یعنی چالیس یہ ایک معتبر عدد ہے مثال کے طور پر یوں سمجھیے کہ اگر کوئی چالیس حدیث یاد کر لے تو وہ روز قیامت فقیہ کی شکل میں اٹھایا جائے گا ، چالیس مومن کے لیے نماز شب میں دعا ، میت کے شہادت نامے پر چالیس مومن کی گواھی ، چالیس دن خود کو گناہوں سے بچا لے تو معنویت و عرفان میں اضافہ ، چالیس دن حضرت موسیٰ ع کا کوہ طور پر قیام ، چالیس سال کی عمر میں آنحضرت ص کا اعلان رسالت اور جب امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ظہور فرمائیں گے تو آپ کی عمر ایک چالیس سال کے انسان کی ہوگی ۔
اسی طرح امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے چالیس دن کے بعد ان کی عزاداری میں مخصوص انتظام اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے لیے چالیس کا عدد نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔
امریکہ سے فعال عالم دین مولانا سید نفیس حیدر تقوی نے اپنی تقریر میں شہدائے کربلا کو بہترین خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کا چہلم اس لیے منایا جاتا ہے کہ آپ کا چہلم نہیں منایا گیا کیوں کہ چہلم عام طور سے رشتے دار مناتے ہیں اور حسین کے رشتے دار چہلم کے موقع پر یزید ملعون کی قید میں تھے۔
مولانا نفیس حیدر تقوی نے اربعین امام حسین کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اربعین کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد یہ ہے کہ آپ کی قربانی کے فلسفے کو کربلا آنے والے زائرین کو بتایا جائے کیوں کہ واقعہ کربلا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے بلکہ انفجار نور تھا ۔
شہر لکھنؤ سے مولانا غلام حسین صدف زیدی پروفیسر شیعہ کالج لکھنو نے کہا کہ اربعین امام حسین علیہ السلام ہمارے شعور و ادراک کو بیدار کرتا ہے اور ہم کو تیار کرتا ہے کہ ظلم کے خلاف کیسے آواز بلند کرنا چاہیے ۔
ہم اربعین حسینی کے موقع پر بارگاہ رسالت میں اپنے آنسوؤں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں کیوں کہ یہ آنسو رسول خدا کے زخم پر مرہم کا کام کرتے ہیں ۔
مشہور نوحہ خان جناب ساحل عارفی نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا۔
١:کیا دیکھتی ہے صغرا زینب کے آنسوؤں میں :- منظر ہے کربلا کا زینب کے آنسوؤں میں:- ٢:برچھی کا زخم تازہ تا زندگی رہے گا:- اکبر کا ہے کلیجہ زینب کے آنسوؤں میں:- ٣: صغرا نظر اُٹھاؤ قاسم کا حال دیکھو :- بکھرا ہوا ہے لاشہ زینب کے آنسوؤں میں ۔
شہر پونا مہاراشٹرا سے مولانا اسلم رضوی نے اربعین امام حسین علیہ السلام کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جس بھائی چارے کی تاکید قرآن اور احادیث میں کی گئی ہے اس کی حقیقی شکل اگر کسی کو دیکھنا ہو تو وہ اربعین کے موقع پر کربلا آجائے تو اسے معلوم ہوگا کہ بھائی چارہ کیا ہوتا ہے ۔ اربعین کے موقع پر عراق خاص کر کربلا و نجف کے مومنین کے پاس جو کچھ ہوتا ہے وہ راہ حسین میں لٹا دیتے ہیں ۔ یہ لوگ ایک سال پیسہ جمع کر کے انتظار کرتے ہیں کہ حسین کے زوار آئیں تو ہم ایک سال کی بچت ان کی میہمان نوازی میں لٹا دیں ۔ یعنی یہ بندگانِ خدا ایک سال انتظار کرتے ہیں تاکہ ایک سال کی جمع پونجی لٹا دی جائے اور ہماری نگاہوں میں ایک قوم اور بھی ہے جو ایک سال انتظار کرتی ہے کہ حاجی آئیں تو ہم انہیں لوٹیں تاکہ ایک سال سکون سے بیٹھ کر کھا سکیں کتنی عجیب بات ہے کہ ایک قوم سال بھر جمع کر کے چند دنوں میں لٹا رہی ہے اور ایک قوم چند دنوں میں لوٹ کر سال بھر کھا رہی ہے ۔
مولانا علی عباس وفا ایڈیٹر ان چیف ایس این این چینل نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ یہ پروگرام مختلف چینلوں سے دکھایا گیا۔