حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین نور محمد ثالثی، مقیم نجف اشرف، حوزہ علمیہ نجف کے استاد اور ہندوستان کے برجستہ عالم دین ہیں۔ مولانا موصوف کافی عرصہ سے علمی و تبلیغی میدان میں سرگرم ہیں اور دینی تعلیم و تحقیق کے ساتھ ساتھ اربعین حسینی کے روحانی و فکری پیغام کو دنیا تک پہنچانے میں بھی پیش پیش ہیں۔ حوزہ نیوز کے نمائندے نے اربعین حسینی کی اہمیت اور موجودہ دور میں اس کے پیغام پر ان سے خصوصی گفتگو کی۔
حوزہ: اربعین حسینی کی اہمیت اور اس کی فضیلت کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟
مولانا نور محمد ثالثی: اربعین حسینی نہ صرف ایک تاریخی یادگار ہے بلکہ یہ ایک ایسا عظیم روحانی اجتماع ہے جو پوری دنیا کے لیے ایمان، ایثار اور حریت کا پیغام ہے۔ چہلم امام حسینؑ میں شرکت دراصل اس عہد کی تجدید ہے کہ ہم ظلم کے مقابلے میں خاموش نہیں رہیں گے اور دین کی بقا کے لیے ہر قربانی پیش کریں گے۔ اس اجتماع میں دنیا کے مختلف خطوں سے آئے ہوئے کروڑوں زائرین ایک ہی نعرہ بلند کرتے ہیں: "لبیک یا حسینؑ"۔ یہ اتحاد و یکجہتی کی ایسی مثال ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔
حوزہ: اربعین حسینی میں علما کا کیا کردار رہا ہے اور آج ان کا کیا فریضہ ہے؟
مولانا نور محمد ثالثی: تاریخ میں ہمیشہ علما نے اربعین حسینی کے پیغام کو محفوظ رکھا اور اسے نسل در نسل منتقل کیا۔ کربلا کے بعد امام زین العابدینؑ اور حضرت زینبؑ نے جو تحریک جاری کی، اسے علما نے علم و تبلیغ کے ذریعے آگے بڑھایا۔ آج بھی علما کی ذمہ داری ہے کہ اربعین کے موقع پر آنے والے لاکھوں زائرین کو حسینی افکار سے روشناس کرائیں، انہیں دینی و اخلاقی تربیت دیں اور دنیا بھر میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کا حوصلہ پیدا کریں۔
حوزہ: آج کے دور میں حسینی افکار کی کیا ضرورت ہے، خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے؟
مولانا نور محمد ثالثی: آج کا نوجوان کئی فکری و عملی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ حسینی فکر اسے راستہ دکھاتی ہے کہ باطل کے سامنے سر جھکانا بزدلی ہے اور حق کے لیے ڈٹ جانا ہی اصل کامیابی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ نوجوانوں کو یہ سمجھائیں کہ کربلا کا پیغام صرف ماتم اور عزاداری تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک عملی منشور ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں ہمیں انصاف، قربانی اور حق گوئی سکھاتا ہے۔ اربعین حسینی نوجوان نسل کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم ہے جہاں وہ عملی طور پر اخوت، اتحاد اور ایثار کا مظاہرہ دیکھ سکتے ہیں اور اپنی زندگی میں اسے اپناسکتے ہیں۔
حوزہ: اربعین کا پیغام دنیا تک کیسے پہنچایا جا سکتا ہے؟
مولانا نور محمد ثالثی: اربعین کا پیغام صرف نجف اور کربلا تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے میڈیا، کتابوں، لیکچرز اور سوشل پلیٹ فارمز کے ذریعے پوری دنیا میں پہنچانا ضروری ہے۔ ہر زائر اربعین سے واپس جا کر اپنے علاقے میں حسینی افکار کا سفیر بنے۔ علما، طلبہ، اور دینی ادارے مل کر اس پیغام کو دنیا کے ہر کونے تک پہنچا سکتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ