اتوار 3 اگست 2025 - 10:39
کربلا کا پیغام عالمی ضمیر کی آواز: اربعین صرف مذہبی نہیں، ایک انسانی تحریک ہے

حوزہ/ مرشید آباد کے امام جماعت مولانا سید حسین خورشید عابدی نے کہا کہ اربعین کا پیغام صرف سوگ نہیں، بلکہ عدل، اتحاد اور انسانیت کا استعارہ ہے جو آج مذہبی سرحدوں سے آگے بڑھ کر ایک عالمی تحریک بن چکا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امام حسینؑ کی تعلیمات آج بھی ظلم و استبداد کے خلاف روشن چراغ کی حیثیت رکھتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، کربلا کے میدان میں چودہ سو سال سے بھی پہلے انسانی تاریخ کی عظیم ترین قربانی اور عدل کا معرکہ برپا ہوا۔ اسی یاد میں آج امام حسینؑ اور اُن کے جانثار ساتھیوں کی شہادت کے چالیسویں دن کو اربعین کے طور پر منایا جاتا ہے، جو آج مذہبی سرحدوں سے آگے بڑھ کر ایک عالمی انسانی تحریک بن چکا ہے۔ ہر سال کروڑوں زائر پیدل چل کر کربلا پہنچتے ہیں تاکہ امام حسینؑ کے عدل و حق کے پیغام کو دنیا بھر میں عام کر سکیں۔

اسی حوالے سے حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے نے ذاکر اہلبیت و مبلغ سید حسین خورشید عابدی امام جماعت سرائے خانہ مرشید آباد مغربی بنگال سے خصوصی گفتگو کی جسے ہم سوال و جواب کے شکل میں پیش کر رہے ہیں۔

حوزہ: السلام علیکم مولانا، گفتگو کے آغاز میں یہ بتائیے کہ اربعین کی اصل اہمیت کیا ہے؟

سید حسین خورشید عابدی: وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ۔ اربعین صرف ایک سوگوار اجتماع نہیں بلکہ یہ عدل، حق اور انسانیت کی عظیم جدوجہد کی علامت ہے۔ امام حسینؑ نے کربلا میں جو قربانی دی، اُس کی یاد ہم شہادت کے چالیسویں دن تازہ کرتے ہیں۔ یہ دراصل اتحاد و یکجہتی کا ایک عظیم قافلہ ہے جس میں نہ سرحد کی رکاوٹ ہے نہ نسل یا رنگ کا امتیاز۔

حوزہ: اکثر کہا جاتا ہے کہ اربعین اب ایک عالمی تحریک بن چکی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ کیا ہے؟

سید حسین خورشید عابدی: جی بالکل۔ ہر سال دنیا کے مختلف خطوں سے کروڑوں لوگ پیدل کربلا کا سفر کرتے ہیں۔ یہاں امیر و غریب، مسلمان و غیر مسلم کا کوئی فرق باقی نہیں رہتا۔ سب ایک ہی صدا بلند کرتے ہیں—"لبیک یا حسینؑ"۔ یہی اتحاد اور بھائی چارہ اربعین کو عالمی تحریک کا درجہ دیتا ہے۔

حوزہ: اہلِ بیتؑ پر ہونے والے ظلم کا پیغام ہم دنیا تک صحیح طور پر کیسے پہنچا سکتے ہیں؟

سید حسین خورشید عابدی: سب سے پہلے ہمیں درست اور مستند تاریخ لوگوں تک پہنچانی چاہیے۔ جھوٹے پروپیگنڈے اور مسخ شدہ تاریخ کے مقابلے میں حقائق پر مبنی سچائی کو اُجاگر کرنا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے صحافت، ادب، فلم اور سوشل میڈیا کے مؤثر استعمال کی ضرورت ہے۔ امام حسینؑ کی قربانی کسی ایک مذہب تک محدود نہیں بلکہ یہ پوری انسانیت کے لیے ایک دائمی الہام ہے۔

حوزہ: آپ کے نزدیک آج کی دنیا میں امام حسینؑ کی تعلیمات کتنی اہم ہیں؟

سید حسین خورشید عابدی: آج ہم روزانہ ظلم، بدعنوانی، جنگ اور انسانی حقوق کی پامالی دیکھتے ہیں۔ امام حسینؑ نے یہ سبق دیا کہ "ظلم کے سامنے سر نہیں جھکانا، چاہے اس کی قیمت جان سے ہی کیوں نہ دینی پڑے"۔ یہ سبق نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ ہر اُس شخص کے لیے ہے جو عدل اور انسانیت سے وابستگی رکھتا ہے۔

حوزہ: آخر میں، آپ دنیا بھر کے لوگوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟

سید حسین خورشید عابدی: میری دعوت ہے کہ زندگی میں کم از کم ایک بار کربلا میں اربعین کے اجتماع کا مشاہدہ ضرور کریں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو دل میں امام حسینؑ کے اصولوں کو زندہ رکھیں—عدل کا ساتھ دیں، انسانیت کا تحفظ کریں اور ظلم کے خلاف ڈٹ جائیں۔ اربعین کا اصل سبق یہی ہے۔

اختتامیہ

اربعین آج صرف کربلا کا ایک مذہبی اجتماع نہیں رہا بلکہ یہ مظلوموں کے لیے اُمید کی کرن، ظلم کے خلاف احتجاج کی علامت اور انسانیت کے ملاپ کا سنگِ میل ہے۔ سید حسین خورشید عابدی کے الفاظ میں—"امام حسینؑ کے اصول وہ چراغ ہیں جو زمانوں تک انسانیت کی راہیں روشن کرتے رہیں گے۔

جب تک دنیا میں ظلم باقی ہے، کربلا کا پیغام انسانوں کے دلوں میں زندہ رہے گا۔"ہر دن عاشورا ہے، ہر جگہ کربلا ہے"

میزبان: مجیدالاسلام شاہ

مہمان: مولانا سید حسین خورشید عابدی

لیبلز