۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
طلال عتریسی

حوزہ/ مشرق وسطیٰ کے مسائل کے تجزیہ کار اور لبنانی یونیورسٹی کے سیاسیات کے مرکز کے سربراہ ڈاکٹر طلال عتریسی نے کہا:عاشورہ اور اربعین کے مارچ میں مکتب امام حسین (ع) سے درس لینے کا مطلب یہ ہے کہ امام کا قیام صرف یزید تک محدود نہیں تھا بلکہ یزید ایک فکر کا نام ہے اور صہیونی حکومت اور امریکہ اس زمانے کے یزید ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایام اربعین امام حسین علیہ السلام نزدیک ہیں، اربعین کو درحقیقت شیعیت کی نرم طاقت سمجھا جاتا ہے اور اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ دنیا میں مسلمانوں کا سب سے طویل اور سب سے بڑا مارچ اور اجتماع ان دنوں میں ہوتا ہے، پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ اربعین کی ایک سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس مارچ میں دنیا کے مختلف ممالک اور پانچ براعظموں کے لوگوں کی شرکت ہوتی ہے جس نے اس کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔

اس سلسلے میں حوزہ نیوز ایجنسی نے مشرق وسطیٰ کے مسائل کے تجزیہ کار اور لبنانی یونیورسٹی کے سیاسیات کے مرکز کے سربراہ ڈاکٹر طلال عتریسی سے بات کی جس گفتگو کا ترجمہ کچھ یوں ہے:

حوزہ: اربعین امام حسین علیہ السلام کے عظیم مارچ نے دشمنان اسلام کو اور اتحاد اسلامی کے سلسلے میں کیا پیغام دیا ہے؟

اربعین مارچ کا قیام ان مغربی فتنوں کے خلاف ایک عظیم منصوبہ ہے جس نے حالیہ برسوں میں عالم اسلام میں اختلاف ایجاد کرنےکے مقصد سے تکفیری گروہوں کو بنایا ہے۔ اربعین مارچ وحدت کا پیغام، مظلوم کی آواز اور ظالم کے خلاف محاذ ہے۔

حوزہ: امام حسین علیہ السلام کے پیروکار موجودہ دور میں وقت کے ظالموں کے خلاف قیام کے لیے مکتب حسینیت سے کیسے درس لے سکتے ہیں؟

عاشورہ اور اربعین کے مارچ میں مکتب امام حسین (ع) سے درس لینے کا مطلب یہ ہے کہ امام کا قیام صرف یزید تک محدود نہیں تھا بلکہ یزید ایک فکر کا نام ہے اور صہیونی حکومت اور امریکہ اس زمانے کے یزید ہیں۔ تاریخ اور عصر حاضر کے درمیان ایک گہرا رشتہ ہے لہذا ماضی اور حال کے درمیان ایک ایسا رابطہ قائم کرنا ضروری ہے جو استکباری نظاموں کے مستقبل پر اثر انداز ہو۔

حوزہ: اربعین حسینی کے عظیم مارچ کے سامنے مغربی میڈیا کی خاموشی کی کیا وجہ ہے؟

اربعین مارچ عصری تاریخ میں غیر معمولی اور منفرد ہے، جب لاکھوں لوگ بغیر کسی حکومتی تعاون یا تجارتی مقصد کے ایک ہی مقصد کی طرف بڑھتے ہیں۔ یہ مارچ کوئی وقتی نہیں ہے بلکہ ہر سال منعقد ہوتا ہے اور ہر سال اس میں ترقی اور اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ فطری طور پر مغربی دنیا اس مارچ سے پریشان ہے، کیونکہ مختلف اقوام کے افراد ایک ہی مقصد یعنی امام حسین علیہ السلام کی طرف بڑھ رہے ہیں اور دشمن کے خلاف کچھ آواز بلند کر رہے ہیں۔عالم اسلام کے مختلف حلقے مقصد امام حسین (ع) کے گرد جمع ہیں۔

حوزہ: کیا امام حسین علیہ السلام کو محور قرار دیتے ہوئےیہ ممکن ہے کہ قدس اور فلسطین کو یہودیوں سے آزاد کرانے کے لیے ایک اسلامی فوج کو تشکیل دیا جائے؟

فلسطین کو آزاد کرانے کے لیے اسلامی فوج کی تشکیل ایران کا نظریہ تھا، اور اس وقت بعض اسلامی ممالک میں مزاحمتی گروہ موجود ہے۔ میرے خیال میں فلسطینی مقاومتی گروہ اس ملک کو آزاد کرائے گا اور صیہونی حکومت مزاحمتی گروہ کے مقابلے میں ناکام ہو چکی ہے اور کمزوری، پسپائی اور عدم استحکام اس پر غالب ہے۔

حوزہ: عراق کے حالیہ واقعات کے بارے میں آپ کا کیا تجزیہ ہے اور اس ملک میں امن و سلامتی کے استحکام کی اہمیت کے بارے میں آپ کی کیا تجویز ہے؟

عراق پارلیمنٹ سیاسی بحران کی شکار ہے جیسے قبل از وقت انتخابات ، نئے وزیر اعظم، حکومتی انتظام اور مختلف بدعنوانیاں جو کہ عراق کی سیاست پر غلبہ کئے ہوئے ہے، لہذا اس کے لیے سیاسی پارٹیوں اور حکام کے درمیان بات چیت کی ضرورت ہے۔ بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے حشد الشعبی کو بھی باقی رکھنے کی ضرورت ہے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .