حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گارڈین کونسل کے سکریٹری آیت اللہ احمد جنتی نے گارڈین کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ۳۰ اگست کو شہید رجائی اور شہیدباہنر کی مظلومانہ شہادت کی برسی کا دن تھا، جو کہ منافقین کی دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے اور یہی وجہ ہے کہ اس دن کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دن کہا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: شہید رجائی اور شہید با ہنر نے عوام کی خالصانہ خدمت کی اور انقلاب اسلامی کے دشمنوں نے ان کو قتل کرکے عوام کے خلاف اپنے کینے کا اظہار کیا۔
گارڈین کونسل کے سکریٹری نے کہا: ایران کسی بھی دوسرے ممالک کی بہ نسبت زیادہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا شکار ہوا ہے جبکہ انسانی حقوق کے دفاع کا دعویٰ کرنے والے کبھی بھی اس حقیقت کو دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔
آیۃ اللہ جنتی نے یہ بیان کیا کہ جن ممالک کے زیر سایہ منافقین کی دہشت گرد تنظیم جرائم انجام دیتی آرہی ہے ان ممالک کا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعویٰ کرنا بڑا ہی مضحکہ خیز ہے ، یہ اس دور کی سب سے عجیب چیز ہے کہ دنیا میں دہشت گردی کے بانی اور ذمہ داران دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں، اس وقت ریاستی دہشت گردی کی سب سے بڑی مثال صیہونی حکومت ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دہشت گردی کے متاثرین کے حقوق کے حصول کے لیے قانونی پیروی ضروری ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والے لوگوں کا اصلی منتقم خدا ہے اور دہشت گردی سے شہید لوگوں کے خون بدلہ یہ ہے کہ دہشت گردی ختم ہو جائے اور دہشت گرد حکومتیں نیست و نابود ہو جائیں۔
گارڈین کونسل کے سیکرٹری نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں اربعین حسینی کے ایام کی آمد اور زائرین کی کربلا روانگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ہمیں امام حسین علیہ السلام کے ماتمی ہونے پر فخر ہے اور ہم اسے ہمیشہ جاری رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آخرت میں ہماری آنکھیں حضرت امیر المومنین علیہ السلام اور سید الشہداء علیہ السلام کے حسن و جمال کے دیدار سے منور ہو جائے۔