بدھ 3 دسمبر 2025 - 12:12
آزادی کے دعوے کرنے والے ممالک حقیقت میں صرف عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں

حوزہ/ گارڈین کونسل کے رکن آیت اللہ سید محمدرضا مدرسی یزدی نے کہا ہے کہ مغربی ممالک آزادی کا نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن عملاً عوام کو دھوکے میں رکھنے کے سوا کچھ نہیں کرتے، شام، لبنان اور غزہ کی موجودہ صورتحال اس بات کی واضح مثال ہے کہ یہ ممالک کس طرح برسوں سے ان ممالک کو بمباری، معاشی محاصرے اور پیاس کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گارڈین کونسل کے رکن آیت اللہ سید محمدرضا مدرسی یزدی نے کہا ہے کہ مغربی ممالک آزادی کا نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن عملاً عوام کو دھوکے میں رکھنے کے سوا کچھ نہیں کرتے، شام، لبنان اور غزہ کی موجودہ صورتحال اس بات کی واضح مثال ہے کہ یہ ممالک کس طرح برسوں سے ان ممالک کو بمباری، معاشی محاصرے اور پیاس کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے فکری نظام میں حقوق ملت اور حق آزادی کے موضوع پر بین الاقوامی سیمینار کا اختتامی اجلاس آج 3 دسمبر 2025 کو ایران کے براڈکاسٹنگ کے بین الاقوامی کانفرنس سینٹر میں منعقد ہوا۔

آیت اللہ مدرسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام کا نظام مشاورت پر قائم ہے۔ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ حق بات کہنے اور منصفانہ مشورہ دینے سے نہ گھبراؤ۔

انہوں نے قرآن کریم کی آیت "وَ أَمْرُهُمْ شُورى بَينَهُمْ" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امورِ اجتماعی عوام کے مشورے سے چلائے جائیں، اور خود رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اس بات کا حکم دیا گیا کہ وہ اُمت کے ساتھ مشورہ کریں۔

آیت اللہ مدرسی نے جنگ بدر اور اُحد کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب تک عوام کی رائے حکمِ قطعی الٰہی کے خلاف نہ ہو، رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اکثریت کی رائے کو قبول فرمایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اہل عقل کی سیرت بھی یہی ہے کہ اجتماعی مشورے اور اکثریتی رائے کو بنیاد بنایا جائے۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جو وسیع تر آزادی کا حامی ہے، خواہ سیاسی ہو، معاشی ہو یا سماجی، اور جو پابندیاں ہیں وہ انسان کی حقیقی اور پاکیزہ آزادی کی حفاظت کے لیے ہیں۔

آیت اللہ مدرسی نے کہا کہ قرآن کے مطابق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو پاکیزہ چیزوں کی اجازت دیتے ہیں اور ناپاک چیزوں سے روکتے ہیں۔ اسلام نے وہ سختیاں ختم کیں جو پچھلی امتوں پر عائد تھیں۔

گارڈین کونسل کے رکن نے کہا: "جن ممالک نے خود کو آزادی کا مرکز بنا رکھا ہے، وہ دنیا کے سامنے آزادی کا دعوی کرتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ شام، لبنان اور غزہ کی حالت اس دھوکے کا زندہ ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے بھی انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے نام پر دباؤ تو ڈالتے ہیں، لیکن عملی طور پر کہیں بھی حقیقی انسانی حقوق کی حمایت موجود نہیں۔

انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ حوزہ اور یونیورسٹیوں کے اہل علم ان موضوعات پر علمی تنقید کے ذریعے عوام کو حقیقت سے باخبر کریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha