۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آیت الله سید محمد تقی مدرسی

حوزہ/ عراقی ممتاز عالم دین آیت اللہ مدرسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں کی جانے والی توہین کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کے عہدیداروں کی جانب سے رسول اللہ (ص) کی شان میں بار بار کی جانے والی کسی بھی قسم کی توہین اور گستاخی قابل قبول نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی ممتاز عالم دین آیت اللہ مدرسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں کی جانے والی توہین کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ  مغربی ممالک کے عہدیداروں کی جانب سے رسول اللہ (ص) کی شان میں بار بار کی جانے والی کسی بھی قسم کی توہین اور گستاخی قابل قبول نہیں ہے اور ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہوئے ان گستاخیوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں تبدیل کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔

آیت اللہ مدرسی نے متنبہ کرتے ہوئے کہ توہین کے سلسلوں کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگوں کو ترتیب دینا ہے، مزید کہا کہ یہ مجرمانہ اقدام مسلمانوں کی کمزوری اور اقدار اسلامی سے دوری کا نتیجہ ہے ۔

انہوں نے مسلمانوں سے، ان گستاخیوں کا احتجاج کے ذریعے ، فرانسیسی سامان کا بائیکاٹ اور اپنی طاقت کو مستحکم کرنے،وحدت و یکجہتی کو فروغ دینے اور دشمن کے مختلف چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مذمت کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ پیغمبر اکرم (ص) کی مقدس ذات سے زیادہ سے زیادہ متمسک رہے اور آنحضرت (ص) کی سیرت پر عمل کریں اور ان کی اقدار پر قائم رہیں تاکہ امت مسلمہ کی عظمت اور شان برقرار رہ سکے ۔

شیعہ عالم دین نے مغربی ممالک کی دوغلی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن  سانحہ ہولوکاسٹ کو جرم سمجھتے ہیں اور مسلمانوں کے  مقدسات کی توہین کو آزادی اظہار رائے سے تشبیہ دیتے ہیں۔ دشمن لاکھوں الجزائریوں کو مارنا اور ان کی لاشوں کی بے احترامی کو بھی جائز سمجھتے ہیں لیکن اپنے سامان کے بائیکاٹ کرنے کو بہت بڑا جرم سمجھتے ہیں۔

صلیبی جنگوں کا دوبارہ آغاز کسی کے مفاد میں نہیں ہے

آخر میں آیت اللہ مدرسی نے اس بیان کے ساتھ کہ صلیبی جنگوں کی واپسی کی کوششیں ناکام ہوجائیں گی، کہا کہ اگر یہ جنگیں دوبارہ شروع ہوئیں تو اس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ، بلکہ اس جنگ کے آغاز کرنے والوں کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .