حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی نے حوزہ ہائے علمیہ تہران کے آغازِ سالِ تحصیلی کے موقع پر ایک پیغام جاری کیا ہے جس کا تفصیلی متن مندرجہ ذیل ہے۔
بسم الله الرحمن الرحیم
«الحمدلله رب العالمین و الصلاة والسلام علی سیدنا و نبینا أبی القاسم مصطفی محمد صلی الله علیه و علی اهل بیته الطیبین الطاهرین سیما بقیة الله فی الارضین و لعن علی أعدانهم أعداء الله اجمعین»
دینی موضوعات میں سے ایک اہم موضوع، جس کی ہم سب کو ضرورت ہے وہ تعلیم و تربیت ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صرف معصومین علیہم السلام کو بطور کامل پیدا کیا ہے، لہٰذا دوسرے انسانوں کو بلا شبہ تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے اور اسی بنیاد پر حوزہ ہائے علمیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانے سے ہی تأسیس ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پوری کوشش یہ تھی کہ طلباء اور خاص لوگوں کو تعلیم دے کر انسانی معاشرے کی رہنمائی فرمائیں اور لوگوں کو علم الٰہی سے روشناس کرائیں۔ ہمیں لوگوں کی تعلیم و تربیت کے لئے اخلاص کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے، اگر اخلاص نہ ہو تو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔
آج حوزہ ہائے علمیہ کو فقیہ پرور اور زمان شناس ہونا چاہئے، درحقیقت لوگوں کے لئے حجت ہونا چاہئے۔
«فَبَعَثَ فِیهِمْ رُسُلَهُ وَ وَاتَرَ إِلَیْهِمْ أَنْبِیَاءَهُ لِیَسْتَأْدُوهُمْ مِیثَاقَ فِطْرَتِهِ وَ یُذَکِّرُوهُمْ مَنْسِیَّ نِعْمَتِهِ وَ یَحْتَجُّوا عَلَیْهِمْ بِالتَّبْلِیغِ وَ یُثِیرُوا لَهُمْ دَفَائِنَ الْعُقُولِ وَ یُرُوهُمْ آیَاتِ الْمَقْدِرَةِ مِنْ سَقْفٍ فَوْقَهُمْ مَرْفُوعٍ وَ مِهَادٍ تَحْتَهُمْ مَوْضُوعٍ وَ مَعَایِشَ تُحْیِیهِمْ وَ آجَالٍ تُفْنِیهِمْ وَ أَوْصَابٍ تُهْرِمُهُمْ وَ أَحْدَاثٍ تَتَابَعُ عَلَیْهِمْ وَ لَمْ یُخْلِ اللَّهُ سُبْحَانَهُ خَلْقَهُ مِنْ نَبِیٍّ مُرْسَلٍ أَوْ کِتَابٍ مُنْزَلٍ أَوْ حُجَّةٍ لَازِمَةٍ أَوْ مَحَجَّةٍ قَائِمَة».
آج علمائے کرام کا عوام کے ساتھ ہونا ضروری ہے، لوگوں سے الگ رہنے والے علماء معاشرے میں مؤثر نہیں ہو سکتے۔ علماء کو لوگوں میں رہنا چاہئے۔
انقلابِ اسلامی کا آغاز حوزہ ہائے علمیہ سے ہوا ہے لہٰذا حوزہ ہائے علمیہ کو اسی طرح انقلابی رہنا چاہئے اور ہمیں انقلابِ اسلامی کی حفاظت کے لئے امام راحل رحمۃ اللہ علیہ کے افکار پر غور کرنا چاہئے۔
انقلابِ اسلامی کے کارنامے بیان کریں، اگر کوئی کوتاہیاں ہیں تو ان کو دور کرکے نشاندہی کریں۔ آج رہبرِ انقلابِ اسلامی امام راحل کی راہ پر گامزن ہیں اور معاشرے کی بھاگ دوڑ کو سنبھالے ہوئے ہیں۔
حوزہ ہائے علمیہ کو دنیا کے لوگوں کو جواب دینے کی منصوبہ بندی کرنی چاہئے اور دنیا کے کتب خانوں میں شیعہ کتب کی خالی جگہ کو پر کریں۔
حضرت امام موسیٰ ابن جعفر علیہما السلام سے سفینة البحار میں یہ حدیث نقل ہوئی ہے: «رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ قُمَّ یَدْعُو النَّاسَ إِلَی الْحَقِّ یَجْتَمِعُ مَعَهُ قَوْمٌ کَزُبَرِ الْحَدِیدِ لَا یَمَلُّونَ مِنَ الْحَرَبِ وَ لَا یَجْبُنُونَ وَ عَلَی اللَّهِ یَتَوَکَّلُونَ وَ الْعاقِبَةُ لِلْمُتَّقِین» قم سے ایک شخص اٹھے گا، یہ حدیث تاریخِ قم کی کتاب میں ہے جو کہ اب دستیاب نہیں ہے۔ شیخ صدوق علیہ الرحمۃ کے زمانے میں بزرگ علماء میں سے ایک عالمِ دین نے قم کی تاریخ لکھی اور اس وقت اصل کتاب دستیاب نہیں ہے۔
آخر میں، تمام عزیزوں بالخصوص حوزہ علمیہ تہران کی سپریم کونسل، معزز انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خداوند متعال سے سب کی توفیقات میں اضافے کی دعا کرتا ہوں۔
نوری ہمدانی حوزہ علمیہ قم