۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
تکریم و تجلیل اساتذہ کرام کانفرنس

حوزہ / علماء کونسل کچورا کی طرف سے ہائی سکول کچورا سکردو بلتستان کے اساتذہ کرام کی تجلیل کے لئے ایک کانفرنس بعنوان "تجلیل و تکریم اساتذہ کرام" کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علماء کونسل کچورا کی طرف سے ہائی سکول کچورا سکردو بلتستان کے اساتذہ کرام کی تجلیل کے لئے ایک کانفرنس بعنوان "تجلیل و تکریم اساتذہ کرام" کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مختلف علمائے کرام اور اساتذہ نے شرکت کی۔

رپورٹ کے مطابق اس کانفرنس کے پہلے خطیب جناب حجت الاسلام ڈاکٹر شیخ محمد لطیف مطہری صاحب نے تمام مہمانوں اور اساتذہ کرام کو اس کانفرنس میں خوش آمدید کہا۔

انہوں نے استاد کی عظمت اور احترام کو معصومین علیہم السلام کی احادیث کی روشنی میں بیان کیا اور کہا: استاد کا مقام و مرتبہ اس قدر عظیم ہے کہ رسول خدا (ص) نے فرمایا کہ "مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے"۔

انہوں نے کہا: معصوم کی روایت کی روشنی میں انسان کو اپنے جگہ سے کھڑا ہونا چاہئے جب اس کا استاد اس کے سامنے آجائے اگرچہ وہ وزیر اور حاکم ہی کیوں نہ بنا ہو کیونکہ یہ مقام و منصب اسی استاد کی مرہون منت ہے۔

انہوں نے سورہ علق کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے کہا: خلقت انسانی کے بعد جس چیز کا تذکرہ قرآن مجید میں ہوا ہے وہ تعلیم کا مسئلہ ہے۔خالق کائنات خلقت انسانی کے بعد اپنے آپ کو ایک معلم کے طور پر بیان کرتا ہے۔ (الذی علم بالقلم۔علم الانسان ما لم یعلم) اللہ تعالی نے انسان کو قلم کے ذریعہ سکھایا۔انسان کو وہ سب کچھ سکھایا جس کا وہ علم نہیں رکھتا تھا۔

انہوں نے استاد کی شاگرد پر تاثیر کے بارے میں اموی خلیفہ عمر بن عبد العزیز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ اموی خلیفہ اپنے اچھے استاد سے ہی متاثر ہوا تھا اور حاکم بننے کے بعد ستر سال سے علی ابن ابی طالب علیہ السلام پر جو لعن و طعن کا بازار گرم کر رکھا تھا اسے ختم کرا دیا چونکہ اس کے استاد نے اس سے پوچھا تھا کہ "تم علی ابن ابی طالب علیہ السلام پر کیوں لعن کرتے ہو جبکہ علی ابن ابی طالب اہل بدر اور بیعت رضوان کے افراد میں شامل تھے، یہ وہ ہیں جن سے خدا راضی ہے"۔

انہوں نے کہا: استاد کے افکار سے شاگرد متاثر ہوتے ہیں اس لئے یہ پیشہ بہت ہی حساس پیشہ ہے اور یہ انبیاء کرام علیہم السلام کا پیشہ ہے۔

کانفرنس کے دوسرے خطیب جناب حجت الاسلام ڈاکٹر مشتاق حسین حکیمی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا: استاد اور معلم کا پیشہ انبیاء کا پیشہ ہے لہذا اس پیشے سے وابستہ افراد سب سے پہلے اپنے پیشے کا احترام کریں۔

انہوں نے مزید کہا: ایک استاد کو بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت پر بھی توجہ دینا چاہیے چونکہ تربیت کے بغیر تعلیم بےمقصد ہے۔

کانفرنس کے تیسرے خطیب علامہ شیخ اعجاز بہشتی صاحب نے کہا: کوئی بھی انسان اپنے استاد کا احترام کئے بغیر کامیاب انسان نہیں بن سکتا۔

انہوں نے اسٹوڈنٹس سے مخاطب ہو کر کہا: سال میں ایک دفعہ ٹیچر ڈے کے عنوان سے اپنے اساتذہ کرام کو کچھ تحفہ ضرور دیا کریں۔

کانفرنس کے آخر میں علماء کونسل کچورا کی طرف سے جناب حجت الاسلام شیخ حسین دانش نے تمام افراد اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

قابل ذکر ہے کہ اس کانفرنس کی نظامت حجت الاسلام شیخ حسن حسرت نے انجام دی، شیخ حسنین اعجاز نے سلام کے اشعار پڑھ کر کانفرنس کو مزید چار چاند لگا دئے۔اس کانفرنس میں سلام فرماندہ کا کلپ بھی چلایا گیا۔

آخر میں علماء کونسل کچورا کی طرف سے چودہ بہترین اساتذہ کرام کو شیلڈ اور نفیس انعامات سے نوازا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .