۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
روز معلم در نقده

حوزہ/ حجۃ الاسلام حسین فصیح نیا کہا: آج سے 1400 سال پہلے ہی قرآن اور ائمہ معصومین (ع) نے علم اور اساتذہ کی قدر و قیمت اور اہمیت و مقام کو بیان کر دیا ہے اور آج بھی علم اور اساتذہ کی اہمیت اپنی جگہ پر باقی ہے اور قرآن و ائمہ معصومین (ع) کے فرامین پر عمل سے ہی انسانیت کو سعادت نصیب ہوگی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام حسین فصیح نیا نے آج اسلامی آزاد یونیورسٹی نقدہ (دانشگاه آزاد اسلامی نقدہ) میں یوم اساتذہ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں کہا: علم ہی انسان کی شخصیت کو بناتا ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں سند و سرٹیفکٹ کو زیادہ اہمیت دی جانے لگی ہے یہی وجہ ہے کہ علم کے قدر نہیں ہو رہی ہے، اور خلقت انسان کا مقصد بھی معرفت کو قرار دیا گیا ہے اور معرفت بغیر علم کے حاصل نہیں ہو سکتی، لہذا ہمیں علم کی قدر قیمت کو جاننا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا:آج سے 1400 سال پہلے ہی قرآن اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے علم اور اساتذہ کی قدر و قیمت اور اہمیت و مقام کو بیان کر دیا ہے اور آج بھی علم اور اساتذہ کی اہمیت اپنی جگہ پر باقی ہے اور قرآن و ائمہ معصومین علیہم السلام کے فرامین پر عمل سے ہی انسانیت کو سعادت نصیب ہوگی۔

امام جمعہ نقدہ نے کہا: موجودہ دور میں ایک استاد کا وہی کام ہے جو ایک پیغمبر کا کام ہوتا ہے، اور انبیاء علیہم السلام کے مشن میں سب سے اہم مشن روح کی نشوونما اور مومنین کو تعلیم دینا تھا، لہذا اگر کوئی تعلیم و تربیت کے میدان میں قدم رکھنا چاہتا ہے اس کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ انبیا کا کام کر رہا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ علمائے کرام جو کہ لوگوں کی تعلیم و تربیت کا ذمہ اپنے سر اٹھا ئے ہوئے ہیں ان کو انبیاء کے وارث کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے، امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: إِنَّ اَلْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ اَلْأَنْبِيَاءِ، بیشک علمائے کرام انبیا علیہم السلام کے وارث ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .