۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
رہبر

حوزه/رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسکولوں، یونیورسٹیوں، حوزات علمیہ اور مدارس کے تمام اساتذہ کو یوم اساتذہ کی مبارکباد دیتے ہوئے، بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور انکی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں اساتذہ کے عظیم کارنامے اور انکی جانفشانیوں کو اسلامی اور انقلابی اقدار کا ضامن اور دینی اور مثالی معاشرہ پروان چڑھانے میں معاون قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزه/رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسکولوں، یونیورسٹیوں، حوزات علمیہ اور مدارس کے تمام اساتذہ کو یوم اساتذہ کی مبارکباد دیتے ہوئے، بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور انکی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں اساتذہ کے عظیم کام اور انکی جانفشانیوں کو  اسلامی اور انقلابی اقدار کا ضامن اور دینی اور مثالی معاشرہ پروان چڑھانے میں معاون قرار دیتے ہوئے یاد آوی فرمائی کہ:اس سمت میں پروان چڑھنے والی جوان نسل اس قدر قیمتی اور اتنی دولت مند نسل ہے کہ اس کے برابر کسی دوسری قیمتی چیز کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بسمه تعالی

اسکولوں، یونیورسٹیوں حوزات علمیہ اور مدارس میں ملک کے بچوں اور نوجوانوں کے افکار اور علم کی آبیاری کرنے والے تمام اساتذہ کو یوم اساتذہ مبارک ہو۔

امام خمینی کا یہ بیان کہ جسمیں انہوں نے استاد کے کام کو انبیاء کا کام قرار دیا تھا، یہ کوئی تبلیغاتی اور اشتہاری نعرہ نہیں تھا، یہ قرآن کے الفاظ تھے جن میں کہا گیا تھا: وَيُزَكّيهِم وَيُعَلِّمُهُمُ الكِتابَ وَالحِكمَةَ....تزکیہ، تعلیم، کتاب، اور خدائی حکمت، اسلام اور تمام انبیاء کی دعوت کے چار کلیدی الفاظ ہیں۔ دوسرا کلیدی لفظ قیام به قسط یعنی عدالت کا قیام ہے۔ مکتبِ نبوت میں، انسانی نسلیں کتاب اور حکمت کے ذریعہ تعلیم و تربیت پاتی ہیں، اور پھر اس طرح سے انصاف و عدالت والی زندگی استوار کرتی ہیں، اور اس طرح انسانی معاشرہ انسانی تخلیق کے اہداف تک پہنچ جاتا ہے۔
اسلامی نظام بھی انہی اہداف کے تحت ایک دینی اور عادلانہ اور مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے  سامنے آیا جس بنا پر ملک کا تعلیمی نظام بھی اسلامی نظام کے کلی اہداف سے جدا نہیں ہوسکتا۔

اسلامی ملک میں بچے ، نوعمر اور جوان یہ سیکھتے ہیں کہ وہ اپنی بالقوہ صلاحیت و توانائی میں کیسے نکھار لائیں تاکہ وہ انہیں اعلی قومی اقدار یعنی اسلامی و انقلابی اقدار کو فروغ دینے کے لئے بروئے کار لا سکیں۔ 

یہ کارآمد اور زندہ و حیات بخش تعلیم اور اس مقصد کا حصول ہی، وہ بڑا اور مبارک جہاد ہے کہ جس کی ذمہ داری اساتذہ پر عائد ہوتی ہے۔

اسلام ہمیں نفع بخش علم کے حصول کی دعوت دیتا ہے یہ نفع بخش علم، ایک جانب ایرانی نوجوانوں کو ملک و قوم کی ترقی و پیشرفت کے لئے ضروری وسائل سے آراستہ کرتا ہے اور دوسری جانب انہیں تشخص اور پہچان عطا کرتا ہے اور ان کے اندر روحانی و معنوی جوش و ولولے کی چمک اور خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔

ایسی نوجوان نسل جو اس طرح اور اس سلیقے سے پروان چڑھ رہی ہے اسکی قدر و قیمت اور اس قدر زیادہ ہے کہ جسکا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا اور کوئی دوسری قیمتی چیز  اسکی برابری بھی نہیں کرسکتی۔

یہ دولت، اسکولوں، یونیورسٹیوں، حوزات علمیہ اور مدرسوں میں اساتذہ کی انتھک محنتوں کا نتیجہ ہے، خدا کی رحمت اور فضل ہو ان کے محنتی ہاتھوں اور ان کے حوصلہ افزاء دلوں پر ہو۔

بحمداللہ ہماری نوجوان نسل، ایسے ممتاز اور درخشاں نمونوں کو بخوبی پہچانتی ہے کہ آج کی مادی دنیا میں، جن کی مثال کم ہی ملتی ہے۔

شہید چمران اور شہید آوینی سے لے کر ایٹمی حادثات میں جانبحق شہداء اور شہید سلیمانی تک اور  پھر عظیم شہید مطہری تک جو قم کے حوزے اور تہران یونیورسٹی میں اپنی زندگی کے تیسویں  دہائی میں روشن ہوئے  اور پچاس کی دہائی میں شہادت کے پروں سے ملکوت اعلیٰ کی طرف روانہ ہوگئے۔

خدا کا سلام شہداء پر اور ہمارا اساتذہ کو شکریہ اور میری نیک تمنائیں ایرانی قوم کے نیک عاقبت اندیش نوجوانوں کے لئے۔

سید علی خامنہ ای

۱۲ اردیبهشت ۱۳۹۹

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .