۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
حجت الاسلام والمسلمین عالم زاده نوری

حوزہ/حجۃ الاسلام والمسلمین عالم زاده نوری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دینی علوم کا حصول مشغلہ نہیں ہے، بلکہ ایک اہم مشن ہے، کہا کہ دین کو سمجھنا، دین کی تبلیغ اور اس پر عمل کرنا، دینی طالب علموں کے اہم فرائض میں سے ایک فریضہ ہے اور طلاب، قرآنی تعلیمات کے اساتذہ اور روحانی مربی ہونے کی حیثیت سے، تعلیم اور تربیت کے ذمہ دار ہیں، لہٰذا طلاب کو موجودہ حالات کو سمجھتے ہوئے دینی تعلیمات اور اس کے پوشیدہ رازوں کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر گیلان میں، حوزہ ہائے علمیہ ایران کے ادارۂ تہذیب و تمدن کے نائب سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین محمد عالم زاده نوری نے حوزہ علمیہ گیلان میں داخلہ لینے والے نئے طالب علموں کی ایک نشست سے خطاب کے دوران، اس آیت کریمہ رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ یَتْلُو عَلَیْهِمْ آیَاتِکَ وَیُعَلِّمُهُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَیُزَکِّیهِمْ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خدا کی جانب سے مبعوث ہوئے انبیاء کرام علیہم السلام کا فرض کتاب اور حکمت کی تعلیم کے ساتھ بشر کا تزکیہ کرنا ہے اور روایت میں بھی اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ "العلماء ورثه الانبیاء" علماء اور دینی طالب علموں کا مشن، قرآنی تعلیمات سمیت دانشمندانہ زندگی نیز انسانی معاشرے کی اخلاقی اور روحانی تربیت کرنا ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دینی علوم کا حصول مشغلہ نہیں ہے، بلکہ ایک اہم مشن ہے، کہا کہ دین کو سمجھنا، دین کی تبلیغ اور اس پر عمل کرنا، دینی طالب علموں کے اہم فرائض میں سے ایک فریضہ ہے اور طلاب، قرآنی تعلیمات کے اساتذہ اور روحانی مربی ہونے کی حیثیت سے، تعلیم اور تربیت کے ذمہ دار ہیں، لہٰذا طلاب کو موجودہ حالات کو سمجھتے ہوئے دینی تعلیمات اور اس کے پوشیدہ رازوں کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔


حجۃ الاسلام والمسلمین عالم ‌زاده نوری نے بیان کیا کہ افراد اور معاشرے کی سطح پر دین کو اجراء کرنا، طالب علموں کے فرائض میں سے ایک ہے۔ لوگوں میں دین کے اجراء کا نتیجہ، شہید قاسم سلیمانی جیسے کامل دینی شخص کی تربیت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک دینی معاشرے کی تشکیل، یا وہی مدینۂ فاضلہ اور اسلامی شہر کے آئیڈیل اور رہبرِ معظّم انقلابِ اسلامی امام خامنہ ای کے فرمان کے مطابق، "نئی اسلامی تہذیب"، معاشرے کی سطح پر دین کے اجراء کے ذریعہ سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔

حوزہ ہائے علمیہ ایران کے ادارۂ تہذیب و تمدن کے نائب سربراہ نے اس راہ میں خودسازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک طالب علم، دینی طرز زندگی پر عمل کئے بغیر اپنی تعلیم میں کامیاب نہیں ہو سکتا، لہٰذا دینی طالب علم کو اچھا طالب علم بننے سے پہلے ایک اچھا انسان ہونا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .