۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
شیراز

حوزہ / تاجک مسلمان نوجوانوں نے اپنے ایک بیانیہ میں تاجک مسلم کمیونٹی کی جانب سے حرم شاہ چراغ (ع) شیراز پرحملے کے مجرموں سے اپنی بیزاری اور برائت کا اظہار کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق، تاجک مسلم نوجوانوں نے اپنے ایک بیانیہ میں حرم شاہ چراغ (ع) پر حملے کے مجرموں سے اعلانِ بیزاری و برائت کیا ہے۔

ان کے اس بیانیہ کا متن حسب ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِی الْأَرْضِ فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیعًا (مائده ۳۲)

حرم حضرت احمد بن موسی (ع) شیراز میں دہشت گردی کے واقعہ سے انتہائی دکھ اور افسوس ہوا کہ جس میں کافی تعداد میں بے گناہ مرد و خواتین اور بچوں کی شہادت ہوئی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق اس خونی اور افسوسناک واقعے سے براہ راست تعلق رکھنے والے اہم ایجنٹوں میں بدقسمتی سے حملہ آور اور فائرنگ کرنے والا تاجکستان کا شہری تھا۔

"تاجک مسلم یوتھ کمیونٹی" اس المناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے، اس کے مرتکب افراد اور اسباب فراہم کرنے والوں کے لیے اپنی بیزاری اور لاتعلقی کا اعلان کرتی ہے اور اس واقعے میں ایران کی معزز قوم اور سوگوار خاندانوں کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ جمہوری اسلامی ایران کی معزز قوم تاجکستان کی ہم زبان اور ہم ثقافت مسلمان قوم کی باہمی دوستی سے آشنا ہے اور وہ تاجک غیور قوم کو ان تکفیری دہشت گردوں کی صفوں سے الگ حساب کرتی ہے۔

یقینی طور پر اس واقعے کے مرتکب اور ان کے سہولت کار افراد خاص طور پر ان کے عبرانی-عربی-مغربی حامیوں کو ان کے شرمناک اعمال کی سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔

ایسا لگتا ہے کہ تاجکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک میں تکفیری سوچ کے پھیلاؤ کا ایک اہم ترین سبب عبرانی-عربی-مغربی مثلث کا نفوذ، مذہبی جمود اور معتدل مذہبی تحریکوں کو ختم کرنا یا انہیں محدود کرنا ہے، جس پر تمام مسلمان حکام کو توجہ دیتے ہوئے اس گھمبیر مسئلے کے حل کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔

آخر میں ہم اللہ تعالیٰ سے اس المناک سانحے کے شہداء کے درجات میں بلندی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل اور اجر عظیم کے لئے دعاگو ہیں۔

تاجک مسلم یوتھ کمیونٹی

7 نومبر 2022ء

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .