۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
تصاویر/ پیاده روی اربعین حسینی  نجف به کربلا در مسیر طریق العلما

حوزہ/ اربعین کی زیارت اور اس کا پیغام ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے کہ ہم بھی امام حسین علیہ السلام کی طرح ظلم کے خلاف کھڑے ہوں اور حق و انصاف کی سربلندی کے لیے کوشش کریں۔

تحریر: سیدہ توصیف زہرا نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی | حسین ابن علی علیہ السلام کی کربلا میں قربانی اوراہلبیت کی اُسیری کے بعد ان کے چالیسویں (اربعین) کو منانا، شیعہ تاریخ و ثقافت میں ایک خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ دن نہ صرف امام حسین علیہ السلام کی قربانی کی یاد دلاتا ہے، بلکہ امام حسین علیہ السلام کی فتح اور ان کے قیام کی کامیابی کی بھی عملی تصویر پیش کرتا ہے۔اربعین مارچ امام حسین علیہ السلام کی قربانی اور ان کے اصولوں کی فتح کا ایک علامتی مظاہرہ ہے۔ یہ دن اس عظیم شہادت کی یاد تازہ کرتا ہے جس نے اسلام کی حقیقی روح کو زندہ کیا اور دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوا۔

امام حسین علیہ السلام کا قیام اسلام کی بقا اور اس کے حقیقی اصولوں کی حفاظت کے لیے تھا۔ یزید کی حکومت نے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی۔ امام حسین علیہ السلام نے کربلا میں قیام کر کے اسلام کی اصل روح کو زندہ کیا۔ ان کے قیام کا مقصد اسلام کے حقیقی اصولوں کی حفاظت، ظلم و جبر کے خلاف قیام، امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور امت محمد صلی‌الله‌علیه‌و‌آله‌وسلّم کی اصلاح تھا۔

علامہ محمد باقر مجلسی اپنی کتاب "بحار الانوار" میں نقل کرتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: "اِنّى ما خَرَجتُ اَشراً و لا بَطراً و لا مُفسداً و لا ظالماً، اِنّما خرجتُ لِطلَبِ الاِصلاح فى اُمَّهِ جدّى، اُريدُ اَن آمُرَ بالمعروفِ و اَنهى عن المنكر و اُسير بسيرهِ جدّى و اَبى علىّ بن اَبيطالب‏»

میں سرکشی اور مقام طلبی کی خاطر یا ظلم و فساد پھیلانے کی خاطر نہیں چلا ہوں بلکہ میرا مقصد اپنے نانا کی امت کی اصلاح کرنا، اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا اور بابا کی سیرت پر عمل پیرا ہونا ہے"

(بحار الانوار، جلد ۴۴، صفحہ ۳۲۹)۔

اربعین کی تاریخ، امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے چالیس دن بعد کی ہے۔ یہ وہ دن ہے جب امام حسین علیہ السلام کے اہل بیت، اسیرانِ کربلا، شام کے دربارسے رہائی پانے کے بعد، کربلا واپس پہنچے تھے۔ اس دن کو امام حسین علیہ السلام کے قیام کی فتح کے طور پر منایا جاتا ہے، کیونکہ اس دن نے یزید کی حکومت کے خلاف عوامی بیداری کی ابتدا ہوئی۔

شیخ عباس قمی اپنی کتاب "مفاتیح الجنان" میں اربعین کی زیارت کو خاص اہمیت دیتے ہیں اور نقل کرتے ہیں کہ امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: "مومن کی پانچ نشانیوں میں سے ایک اربعین کی زیارت ہے" (مفاتیح الجنان، باب زیارات، صفحہ ۴۶۲)۔

امام حسین علیہ السلام نے 61 ہجری میں یزید کی بیعت سے انکار کر کے ظلم و جبر کے خلاف قیام کیا۔ کربلا کے میدان میں ان کی اور ان کے خاندان کی شہادت نے یہ ثابت کیا کہ حق اور سچائی کے لیے جان دینے کا عمل کبھی ناکام نہیں ہوتا۔ امام حسین علیہ السلام کی یہ قربانی ایک ایسی فتح تھی جس نے ظلم و جبر کے خلاف استقامت کی علامت کو ہمیشہ کے لیے قائم کر دیا۔

اربعین کا پیغام ظلم و جبر کے خلاف قیام، حق کی حمایت، اور انسانیت کے اعلیٰ اقدار کی حفاظت ہے۔ اربعین ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی قربانی صرف ان کے وقت کے لیے نہیں تھی، بلکہ یہ تمام انسانیت کے لیے ایک دائمی پیغام ہے کہ ظلم کے خلاف کھڑے ہوں اور حق کی حمایت کریں۔

اربعین کی زیارت ایک روحانی عمل ہے جو مومنین کو امام حسین علیہ السلام کے مقصد کے ساتھ جوڑتی ہے۔ یہ زیارت صرف ایک مذہبی رسم نہیں، بلکہ امام حسین علیہ السلام کی فکر کو زندہ رکھنے کا ذریعہ ہے۔ علامہ سید محسن امین اپنی کتاب "اعیان الشیعہ" میں لکھتے ہیں کہ اربعین کی زیارت ایک اجتماعی شعور کی بیداری ہے جو مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کی مخالفت کی علامت ہے (اعیان الشیعہ، جلد ۴، صفحہ ۱۵۵)۔

اربعین کی زیارت میں لاکھوں کی تعداد میں زائرین کربلا کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ یہ اجتماع دنیا بھر کے مسلمانوں کو امام حسین علیہ السلام کی قربانی کی یاد دلاتا ہے اور ان کے پیغام کو دنیا بھر میں عام کرتا ہے۔ یہ اجتماع ایک روحانی تجربہ ہوتا ہے جس میں محبت، ایثار، اور اتحاد کا درس ملتا ہے۔

علامہ سید جعفر مرتضیٰ عاملی اپنی کتاب "الصحيح من سيرة الإمام الحسين" میں لکھتے ہیں کہ اربعین کی زیارت میں شرکت کرنا ظالم کے خلاف ایک احتجاج ہے اور یہ اجتماع امام حسین علیہ السلام کی فتح کا جشن ہے (الصحيح من سيرة الإمام الحسين، جلد ۲، صفحہ ۲۳۸)۔

جب کبھی بھی ظالم کے مقابلے میں قیام کی بات کی جاتی ہے امام حسین علیہ السلام کی اس تحریک کا حوالہ دیا جاتا ۔

اربعین آج کے دور میں ایک عالمی تحریک بن چکی ہے جو مختلف قوموں، مذاہب، اور زبانوں کے لوگوں کو ایک مشترکہ مقصد کے لیے جوڑتی ہے۔ یہ تحریک انسانیت کی بیداری، ظلم کے خلاف قیام، اور انصاف کے حصول کا درس دیتی ہے۔

رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای اپنے خطبات میں اربعین کو ظلم و ستم کے خلاف عالمی تحریک قرار دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ "اربعین کا اجتماع تمام دنیا کے مظلوموں کو امید دلاتا ہے اور انہیں اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی ترغیب دیتا ہے" (خطبات سید علی خامنہ ای، اربعین کے موقع پر)۔

اربعین، امام حسین علیہ السلام کے قیام کی فتح کا اعلان ہے بلکہ اس کی عملی تصویر ہے جو ہمیں ظلم کے خلاف قیام کرنے، حق کی حمایت کرنے، اور انسانیت کے اعلیٰ اقدار کی حفاظت کا سبق دیتی ہے۔ یہ دن ہمیں امام حسین علیہ السلام کی قربانی کی یاد دلاتا ہے اور ان کے پیغام کو دنیا بھر میں عام کرنے کا جذبہ عطا کرتا ہے۔

اربعین کی زیارت اور اس کا پیغام ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے کہ ہم بھی امام حسین علیہ السلام کی طرح ظلم کے خلاف کھڑے ہوں اور حق و انصاف کی سربلندی کے لیے کوشش کریں۔

حوالہ جات:

1. بحار الانوار، علامہ محمد باقر مجلسی

2. مفاتیح الجنان، شیخ عباس قمی

3. اعیان الشیعہ، علامہ سید محسن امین

4. الصحيح من سيرة الإمام الحسين، علامہ سید جعفر مرتضیٰ عاملی

5. خطبات سید علی خامنہ ای

تبصرہ ارسال

You are replying to: .