ترجمہ : غلام محمد محمدی
قیام عاشورا ایک منفرد مکتب فکر ہے ۔ یہ ایک تہذیبی ، فکری اور اخلاقی گفتگوہے ۔یہ آج بھی اہل یقین کے دلوں میں زندہ ہے اور قیامت تک ایسا رہے گا۔عاشقان مکتب حسینی پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس پیغام کی حقیقت کو خود سمجھیں اور پوری دنیا تک دنیا تک پہنچائیں۔
اربعین حسینی ظلم اور ناروا امتیازات کے خلاف جدوجہد کی اہمیت کو بیان کرتا ہے ۔اس سے یہ سبق ملتا ہےکہ انسان کو ہمیشہ استبدادی نظاموں اور ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے اور طاغوتی نظاموں کے خاتمے تک مزاحمت کرنی چاہیے ۔
اربعین حسینی کربلا کے سرخ انقلاب کی بنیادوں اور یادوں کو مضبوط کرنے ذریعہ ثابت ہوا ہے ۔اربعین نے قیام حسینی کو تاریخ میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دیا ۔ عاشقان حسینی اربعین کے موقعے پر امام حسین علیہ السلام کے ساتھ تجدیدِ عہد کرتے ہیں۔ وہ اس عہد کا بہترین اظہار کربلا میں سید الشہداء علیہ السلام کی زیارت کے ذریعے کرتے ہیں۔
اہل بیت علیہم السلام کے دلدادہ لوگ قومیت ، وطنیت اور مذہب سے بالاتر ہو کر حق پرستی اور حق طلبی کے جھنڈے تلے جمع ہوتے ہیں تاکہ انسانی اقدار کے احیا پر مبنی ان عظیم مراسم کو باشکوہ انداز میں منائیں۔
اربعین مسلمانوں کے اتحاد اور انسجام کی طاقت کا مظہر ہے۔یہ تاریک تکفیری سوچ کے مقابلے میں حقیقی اسلام کی شناخت دنیا کے سامنے پیش کر نے کا سنہری موقع ہے۔