۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
مسيرة الأربعين الحسينيّ عبر طريق العلماء

حوزہ/اس پورے سفر میں انقطاع کی حالت میں رہنا چاہیے یعنی ہر چیز سے توجہ ہٹا کر صرف اصل مقصد کا ملحوظ نظر رکھنا چاہیے تاکہ کربلا سے معنوی وصال ہو جائے۔ دوسروں سے منقطع ہونا ضروری ہے ۔اگر زائر دوسروں سے وابستہ رہےگا تو کربلا سے منقطع ہو گا۔ (منقطع ہونے سے مراد ہے :موبائل، انٹرنیت، وٹس ایپ، ٹیلی گرام ، اور دنیوی توجہات سے چشم پوشی۔

ترجمہ و تحقیق : عابد علی ہادی

حوزہ نیوز ایجنسی|

اربعین کا معنوی سفر؛ چالیس تابناک نکات و آداب مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ دوسروں سے عفو و بخشش طلب کرنا،

2۔ سفر سے پہلے وصیت کرنا،

3۔ روزہ: زیارت کی معنوی کی تیاری کے لئے سفر سے پہلے تین دن روزہ رکھنا ،

4۔ غسل: گھر سے نکلنے سے پہلے غسل کرنا؛

5۔ سفر کی دعائیں : سفر سے پہلے اور سفر کے دوران مختلف دعائیں پڑھنا؛

سُبْحانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنا هذا وَما کنّا لَهُ مُقْرِنِینَ * وَ إِنّا إِلی رَبِّنا لَمُنْقَلِبُونَ( پاک ہے وہ جس نے اسے ہمارے لیے اسے مسخر کیا۔ ورنہ ہم اسے قابو میں نہیں لا سکتے تھے۔اور ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ {زخرف\ 13 و 14}

6۔ انقطاع : اس پورے سفر میں انقطاع کی حالت میں رہنا چاہیے یعنی ہر چیز سے توجہ ہٹا کر صرف اصل مقصد کا ملحوظ نظر رکھنا چاہیے تاکہ کربلا سے معنوی وصال ہو جائے۔ دوسروں سے منقطع ہونا ضروری ہے ۔اگر زائر دوسروں سے وابستہ رہےگا تو کربلا سے منقطع ہو گا۔ (منقطع ہونے سے مراد ہے :موبائل، انٹرنیت، وٹس ایپ، ٹیلی گرام ، اور دنیوی توجہات سے چشم پوشی۔)

7۔وقت سے استفادہ: یقیناً اربعین کا سفر ایک معنوی سفر ہے ۔اس معنوی سفر کے قیمتی لمحات سے بھر پور معنوی، ایمانی اور مثبت علمی و فکری استفادہ کرنا چاہیے۔

8۔علماء سے استفادہ: اس ملکوتی سفر میں علماء اور دانشوروں سے دینی موضوعات پر گفت شنید ، تبادلہ خیال اور استفادہ کرنے کا بہترین موقع فراہم ہوتا ہے جس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا ضروری ہے کیونکہ علم و معرفت کے دائرے میں توسیع سب سے افضل عبادت ہے۔

9۔تفکر: غور و فکر کرنے کے لئے زیارت اربعین کا یہ طولانی سفر ایک بہترین فرصت ہے ۔بقول معصوم ایک گھڑی غور و فکر کرنا سو سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ اپنی باطنی برائیوں پر غور کریں۔ اپنی اصلاح، ایمانی پیشرفت اور امام زمانہ (عج) کی نصرت کے طریقوں پر غور کریں۔

10۔نماز جماعت: اپنی نمازیں اول وقت میں جماعت کے ساتھ ادا کیا کریں۔ نماز کے بعد با جماعت زیارت عاشورا خاص کر اس کا آخری حصہ جس میں اہل بیت ع کے دشمنوں پر لعنت کی گئی اجتماعی طوپر پڑھنے کی کوشش کیجیے۔

11۔طولانی تعقیبات۔ سفر زیارت میں ہر نماز کے بعد مستحبات کو انجام دینا چاہیے۔ ایک مرتبہ آیت الکرسی اور تین مرتبہ سورہ توحید پڑھنے کے بعد طولانی سجدہ کیجیے۔

12۔زیارت عاشورا پڑھنا۔ ہر روز زیارت عاشورا بطور کامل پڑھنے کی عادت کیجیے۔

13۔دعائے عہد: زیارت اربعین کے نورانی سفر کے دوران ہر روز نماز صبح کے بعد دعائے عہد پڑھ کر امام عصر کے ساتھ تجدید عہد کے فیض سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔

14۔زیارت اربعین: اربعین کے دن زیارت اربعین کا پڑھنا۔ (بعض مراجع کہتےہیں کہ اربعین کے دن زیارت ضروری نہیں بلکہ اہم یہ ہے کہ اربعین کے دن آپ کربلا میں ہوں ۔اربعین سے پہلے یا بعد میں زیارت کریں۔)

15۔نماز شب: اس ایمانی سفر میں توجہ کے ساتھ نماز شب پڑھنے کا کچھ اور ہی لطف ہے جس سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔

16۔سفر زیارت کی راتوں سے بھرپور استفادہ: یعنی جہاں بھی قیام پذیر ہوں وہاں قضا نمازیں اور چھوٹی کتابوں کا مطالعہ فراموش نہ کریں۔

17۔ختم قرآن: کوشش کریں پورے سفر میں پورا قرآن ختم کریں۔کم از کم سننے کی کوشش ضرور کیجیے۔

18۔ ذکر الہی کی پابندی: "سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا و اللہ اکبر"، "لاحول و لا قوۃ الا باللہ العلی العظیم" استغفار" استغفر اللہ ربی و اتوب الیہ" اور صلوات زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی کوشش کیجیے۔خوش نصیب ہے وہ زائر جو فضول باتوں کی بجائے ذکر حق کے ذریعے اپنے صفحہ باطن کو جلا بخشتا ہے۔

19۔امام زمانہ کی سلامتی اور ظہور کے لئے دعا ۔ افضل الاعمال انتظار الفرج کے پیش نظر اما م عصر کے لئے دعا کریں اور صدقہ دیں۔

20۔امام عصر کے حضور: اپنے آپ کو امام زمانہ کے حضور میں حاضر سمجھیے ۔

21۔اعمال کو ہدیہ کرنا: اپنے تمام مستحب اعمال کے ثواب کو انبیاء، اولیاء اور شہدا کے نام ہدیہ کرنے کی روش اپنائیے۔ اس طرح آپ کے اعمال کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

22۔نیابتی زیارت: اپنی زیارت کے ساتھ ساتھ والدین، عزیزوں ، رشتہ داروں، شہداء، صالحین ذوی الحقوق ، دوستوں ،مومنوں اور التماس دعا و زیارت کرنے والوں کی طرف سے زیارت پڑھنے کی کوشش فرمائیے ۔ اس عمل سے ثواب میں بے تحاشا اضافہ ہوتا ہے۔

23۔شہداء اور مجاہدین کی قدردانی۔ سفر زیارت کے دوران ان محسنوں کو نہیں بھولنا چاہیے جنہوں نے ہمیں زیارت کے لئے فرصت فراہم کی اور امن و امان کا ماحول فراہم کیا ۔ ان لوگوں کی قربانیوں کے طفیل آج ہم آسانی سے زیارت کر رہے ہیں۔ 24۔ اہل بیت علیہم السلام کے مصائب پر توجہ: راستے میں جب بھی کسی مشکل سے دچار ہوجائیں تو آل محمد کی مصیبتوں کو یاد کریں کیونکہ ان کا احسان عظیم ہے۔

25۔غمگین رہنا: پورے سفر میں اپنے آپ پر غم کی حالت طاری کرنا چاہیے۔

26۔بیہودہ باتوں سے پرہیز: دوران سفر آرام سے بات کرنا نیز مذاق اور بیہودہ باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔

27۔نیک ہمسفروں کا انتخاب: جو آپ کی معنویت میں اضافے کا باعث بنیں۔

28 ۔نگاہوں کی حفاظت: معنویت میں اضافہ کے لئے روحانی تمرکز اور نامحرم سے نگاہیں بچانا بہت اہم ہیں۔ (نگاہیں قلب کو زخمی کر دیتی ہیں جس کی وجہ عبادات سے لذت ختم ہوجاتی ہے)

29۔ کھانے میں اعتدال: پرخوری نہ کیجئے ۔یہ معنوی سفر کے لئے نقصان دہ ہے۔ خصوصا کربلا کے راستے میں گوشت اور لذید ذائقہ دار کھانے مکروہ ہیں۔

30۔اسراف سے پرہیز: کوشش کریں اسراف نہ ہو اور دوسروں کو بھی اسراف کرنے سے منع کریں۔

31۔جلد بازی سے اجتناب: کربلا پہنچنے میں جلدی نہ کریں۔ ممکن ہے یہ ہماری معنویت کے کم ہونے کا باعث بنے۔

32۔جلد واپسی۔ کوشش کریں کہ اربعین کی فضا میں ایک دن سے زیادہ کربلا اور نجف میں قیام نہ کریں۔

33۔دوسروں کو اذیت پہنچائے بغیر زیارت کی انجام دہی: زیارت کے لئے ضروری نہیں کہ انسان اپنے آپ کو ضریح کے قریب پہنچائے بلکہ جہاں امکان ہو وہیں سے زیارت پڑھے ۔(کسی کو اذیت پہنچانا حرام ہے جبکہ زیارت کرنا مستحب ہے ۔ایسا نہ ہو کہ مستحب کی خاطر ہم حرام میں متبلا ہو جائیں اور زیارت کی برکات سے محروم ہوجائیں۔)

34۔ اطمینان و سکون کی رعایت: زیارت کے دوران نہ اپنا سکون برباد کریں نہ دوسروں کا بلکہ ہمیشہ سکون اور وقار کے ساتھ زیارت کریں ۔

35۔ایثار اور فداکاری کی مشق: ایثار و فداکاری فقط جنگ کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ انسان جہاں بھی ہو اس کا مظاہرہ کرے۔

36 زائرین کی خدمت: زائرین کی خدمت میں سبقت کیجئے۔ رہائش کے لئے گھر دینا، لانا، لے جانا، مالی مدد، علاج و معالجہ و غیرہ خدمت کے طریقے ہیں۔

37۔اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرنا: زائرین کے لئے ضروری ہے کہ عراقی عوام کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئیں۔ انہیں ہماری حقیقی محبت نظر آنی چاہیے۔ ان کے سامنے مسکرائیے ۔اس طرح سے باہمی الفت بڑھتی ہے جبکہ اسلام کے دیرینہ دشمن ناکام ہو جاتے ہیں۔

38۔جھگڑوں سے پرہیز: غلط اعمال، غلط افکار، مفاد پرستی اور اختلاف سے پرہیز کریں۔ الجھنے کے بجائے سلجھانے کی کوشش کریں۔

39۔اپنے سفر کو یاد گار بنائیں۔اپنے معنوی اور انقلابی سفر کے اثرات کو باقی رکھنے کے لئے اچھی باتوں، نصیحتوں اور تصورات کو محفوظ کریں۔

اگر آپ لکھاری ہیں تو اپنا سفر نامہ قلمبند کریں۔ یہ بجائے خود ایک خدمت ہے۔ ابن بطوطہ اور دیگر ارباب قلم نے سفر زیارت کے جو احوال لکھے ہیں ان سے بے شمار اہل تحقیق استفادہ کرتے ہیں ۔ کسی بھی ثقافت کے فروغ میں سفر ناموں کی بڑی اہمیت ہے۔

اگر آپ اچھے لکھاری نہیں تو اپنی معلومات کسی لکھاری کو منتقل کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ آپ اپنے کیمرے کی آنکھوں سے بہترین مناظر، معلومات اور لمحات کو محفوظ کرکے انہیں دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔ایک موثر کلیپ ایک دنیا کو متاثر کر سکتا ہے۔

40۔ زمانی سفر: جو آپ کو پندرہویں صدی کی کربلا سے نکال کر ۶۱ ہجری کی کربلا میں پہنچا دے کیونکہ پندرہویں صدی کی کربلا شاہوں اور حکمرانوں نے بنائی ہے جبکہ ۶۱ ہجری کی کربلا امام حسین ع نے بنائی تھی ۔جب آپ یہ دو سفر (مکانی و زمانی)طے کریں گے تو آپ کو حق و باطل کی پیکار نظر آئے گی۔ اس پیکار کے شفاف آئینے میں خود کو تلاش کریں۔ کربلا میں جہاں بنوامیہ کا لشکر تھا وہیں منافقین اور بے دین افراد بھی تھے۔ ان کے مقابلے میں امام حسین علیہ السلام چند ساتھیوں کے ساتھ تنہا نظر آئیں گے۔ کربلا جاکر قصہ کہانی سننے کے بجائے خود ۶۱ ہجری کی کربلا کو لمس کریں اور غور کریں کہ اس وقت اگر ہم وہاں ہوتے تو کس لشکر میں ہوتے؟ کربلا کے ساتھ عقیدت پر مبنی رابطے کے ساتھ ساتھ کربلا کی روح سے بھی آشنا ہوں۔ کربلا سے عقیدت ہر انسان میں موجود ہے خواہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو۔ اسی وجہ سے ہندوستان میں بھی عاشورا کے دن چھٹی ہوتی ہے۔ آپ کی روح کا کربلا سے رابطہ ہو جو آپ کو ۶۱ ہجری کی کربلا میں منتقل کرکے آپ کی زندگی کو عاشورائی زندگی میں تبدیل کرے۔

حوالہ:

کتاب: ضیافت اربعین از مؤسسہ امیر بیان

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .