حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ایک خطاب میں اس جملے"کُلُّ یَوْمٍ عَاشُورَا و کُلُّ اَرْضٍ کَرْبَلا" کے معنی کے بارے میں بیان فرمایا ہے جو محرم الحرام کی آمد کے موقع پر آپ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:
"کُلُّ یَوْمٍ عَاشُورَا و کُلُّ اَرْضٍ کَرْبَلا" ایک بڑا عظیم جملہ ہے کہ جس کا معنی غلط سمجھا جاتا ہے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ "ہر روز گریہ کرنا چاہیے!" حالانکہ اس کا مفہوم اس سے مختلف ہے۔
کربلا کا کردار یہ تھا کہ سید الشہداء علیہ السلام ایک چھوٹے سے قافلہ کے ساتھ کربلا آئے اور یزید اور ظالم حکومت کے ظلم و ستم کے خلاف قیام کیا اور قربانیاں دیں اور مارے گئے لیکن انہوں نے ظلم کو قبول نہیں کیا۔
لہذا ہماری قوم کو بھی ہر روز اس معنی کو درک کرنا چاہیے کہ گویا "آج ہی یوم عاشورا ہے اور ہمیں ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے"۔
حوالہ: صحیفه نور، جلد ۹، صفحه ۲۰۲