۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
علمی نشست

حوزہ/ اربعین اور ابلاغ دین کے عنوان سے ایک علمی نشست الغدیر ہال مدرسہ حجتیہ میں منعقد ہوئی، جس میں اربعین اور زیارتِ اربعین میں موجود اہم علمی نکات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اربعین اور ابلاغ دین کے عنوان سے ایک علمی نشست الغدیر ہال مدرسہ حجتیہ میں منعقد ہوئی، جس میں اربعین اور زیارتِ اربعین میں موجود اہم علمی نکات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔

اربعین کا لاثانی اجتماع عشقِ حسینی اور اخوت و بھائی چارگی کا عملی مظاہرہ ہے، حجت الاسلام توحیدی

نشست سے شیخ سکندر بہشتی نے اربعین کے عظیم اجتماع کو حسینی پیغام کے ابلاغ کا بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اربعین کے معارف کی شناخت اور اسے معاشرے تک پہنچانے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں مختصر کالم نگاری اور فارسی سے مفید مطالب کے اردو ترجمے کا سلسلہ شروع کیا تھا، جس کا اہل قلم ومترجمین نے استقبال کیا، انہوں نے کم وقت میں اپنی تحریریں ارسال کیں جو عنقریب شائع ہوں گی۔

انہوں نے نشست کے اغراض و مقاصد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کی نشست کا مقصد اربعین کے زرین موقع سے استفادہ کرنے کے لیے اہل علم و دانش کی مفید تجاویز سے آشنائی حاصل کرنا ہے۔

نشست سے پروفیسر فدا حسین، استاد شیخ فدا علی حلیمی اور استاد شیخ محمد علی توحیدی ایڈووکیٹ نے خطاب کیا۔

اربعین کا لاثانی اجتماع عشقِ حسینی اور اخوت و بھائی چارگی کا عملی مظاہرہ ہے، حجت الاسلام توحیدی

سر فدا حسین نے اربعین اور فلسطین کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے تاریخ کے کٹھن ترین دور میں مدینہ سے کربلا تک ایک پر امن اور مثالی احتجاجی و مزاحمتی سفر کیا، جس کے پہلو میں تبلیغ، امر باالمعروف اور حق کی حمایت کے جلوے نظر آتے ہیں، اس دور میں باقی اصحاب نے خاموشی اختیار کی مگر امام علیہ السلام نے ایک پر امن تحریک شروع کی، مگر آپ کو انتہائی بے دردی سے شہید کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام کے بعد ظلم کے خلاف جو تحریکیں اٹھیں ان سب نے امام حسین کو ہی نمونہ قرار دیا۔ نیلسن منڈیلا، گاندھی اور آج کے فلسطینی مجاہدین سب نے امام حُسین علیہ السّلام کے راستے کا انتخاب کیا، ممکن ہے کسی نے امام کی شخصیت کا مطالعہ نہ کیاہو، یا خود اس کا کردار درست نہ ہو، لیکن سب حسین علیہ السّلام کو ہی رہنما مانتے ہیں۔

پروفیسر فدا حسین نے کہا کہ آج فلسطین میں بچوں، خواتین، جوانوں اور بوڑھوں نے خون دے کر یہ بتایا کہ ہم کربلا کے راہی ہیں۔ امام حسین کے بعد اس مشن کو زینب کبریٰ اور امام زین العابدین علیہ السّلام نے آگے بڑھایا۔ کربلا سے کوفہ، کوفہ سے دمشق، وہاں سے پھر کربلا و مدینہ تک اس قافلہ حق نے ظلم کے خلاف مسلسل احتجاج کیا۔ آج ہمیں بھی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔

استاد حوزہ حجۃ الاسلام شیخ فدا علی حلیمی نے اربعین اور ابلاغ دین کے موضوع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اربعین امام حُسین علیہ السّلام سے محبت کی تجلی گاہ ہے، یہ تبلیغ دین کا بہترین موقع ہے، یہ اسلامی تہذیب کا عالمی سطح پر اظہار ہے۔ کربلا مقناطیس کی طرح عاشقانِ راہ حق کو محور عشق کی طرف جذب کررہی ہے۔ عشق حسینی نے ایک پراکندہ امت کو اربعین کے موقع پر کربلا میں جمع کیا ہے۔

اربعین کا لاثانی اجتماع عشقِ حسینی اور اخوت و بھائی چارگی کا عملی مظاہرہ ہے، حجت الاسلام توحیدی

انہوں نے مزید کہا کہ اربعین کی شناخت کے لیے دو زیارتیں سب سے اہم منبع ہیں: ایک کو شیخ طوسی نے امام صادق علیہ السّلام سے روایت کی ہے اور دوسری زیارت جابر سے منقول ہے، ان دونوں زیارتوں کو سامنے رکھیں تو فلسفہ اربعین سے مربوط نکات واضح ہوتے ہیں۔

شیخ فدا علی حلیمی نے مذکورہ بالا زیارتوں میں موجود اربعین کے فلسفے کے نکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان زیارتوں میں مقام امامت کی تشریح مثلاً ولی اللہ، وارث انبیاء اور آل اللہ وغیرہ کا تعارف، مصائب و مظلومیت اہل بیت کا بیان، امام حُسین علیہ السّلام کے قیام کا مقصد اور فلسفہ، دشمن شناسی، (زیارت کی رو سے دشمن وہ ہے جس نے دنیا سے دھوکہ کھایا ہو، خود کو نہ پہچانا ہو، دنیا کے بدلے قیامت کو بیچ دیا ہو، خواہشات کی غلامی کا طوق پہن لیا ہو، دشمن وہ ہے جو خدا و رسول کا دشمن، منافق اور گمراہ ہو۔)

استاد شیخ فدا علی حلیمی نے اربعین کی زیارات میں موجود اہم نکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان زیارتوں میں الٰہی وانسانی اقدار کی تبیین موجود ہے۔ (کربلا انسانی اقدار کا اعلیٰ نمونہ پیش کرتی ہے۔) مبارزاتی تفکر کا احیاء، یعنی ظلم، ناانصافی اور استبدادیت کے خلاف جہاد، (یہی وجہ ہے کہ مسالک ومذاہب سے بالاتر ہوکر سبھی امام کو آئیڈیل رہنما قرار دیتے ہیں۔) امام کی نصرت کے لیے ہر دم تیار رہنا ضروری ہے۔ اربعین ظہور کی تمہید ہے۔ امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کی مدد کا زیارت اربعین میں ذکر ہوا ہے، یہ ایام تبلیغ دین کا بہترین موقع ہے، جس میں مذکورہ موضوعات سے امت کو آگاہ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

استاد حجۃ الاسلام شیخ محمد علی توحیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اربعین کا لاثانی اجتماع عشق حسینی اور اخوت و بھائی چارگی کا عملی اظہار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام حُسین علیہ السّلام کی سیرت و شخصیت کے دو پہلو ہیں:1۔ دینی، مذہبی اور اسلامی پہلو، 2۔ حسینیت کا انسانی پہلو؛ مثلاً یہ کہ امام حسین علیہ السّلام آزادی و حریت اور عدل پروری کا استعارہ ہیں، استبداد، کرپشن، طبقاتی امتیازات اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے علمبردار ہیں وغیرہ۔ یہ انسانی پہلو تمام انسانوں کو حسینیت کی جانب جذب کرنے کا باعث ہیں، اس لیے ہمیں حسینیت کے انسانی پہلوؤں، اقدار اور طرزِ زندگی کو دنیا کے تمام انسانوں کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔

اربعین کا لاثانی اجتماع عشقِ حسینی اور اخوت و بھائی چارگی کا عملی مظاہرہ ہے، حجت الاسلام توحیدی

نشست کے آخر میں اربعین کے موضوع پر مضامین لکھنے والے اہل قلم اور مترجمین کی حوصلہ افزائی کی گئی اور آل کھرمنگ فکر مطہر انعامی مقابلے کے نتائج کا اعلان بھی کیا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .