حوزہ نیوز ایجنسی کی رپور کے مطابق، ڈاکومنٹری اور فلم میکر سید حمید میرحسینی نے حوزہ نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا:مذہبی فلم ڈاکومنٹری کا سب سے اہم اور خاص حصہ ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کی ایک خاص اہمیت ہے اور اسے مکمل مہارت کے ساتھ بنایا جانا چاہئے، ایک مذہبی ڈاکومنٹری فلم میں مذہبی تصورات پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ حقیقت کو بھی برقرار رکھا جاتا ہے، اس قسم کی فلموں میں مخاطب کو متاثر کرنے کے لیے مقبول زبان بھی استعمال ہونی چاہیے۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ اربعین واک کے سلسلے میں اگر ڈاکومنٹری بنائی جائے تو کس حد تک مفید ثابت ہو سکتی ہے، کہا:اربعین واک ایک ایسی عالمی تقریب بن چکی ہے جس میں مختلف ممالک کے لوگ شریک ہوتے ہیں، اس لیے اس شعبے میں بننے والی فلم کو بین الاقوامی مخاطب مل سکتے ہیں، اس میدان میں فلم سازی صرف اربعین واک کو نہیں دکھایا جائے گا کہ لوگ پیدل کربلا کی جانب رواں دواں ہیں، بلکہ اس طرح کی ڈاکومنٹری میں ایسی چیزیں دکھائی جائیں گی جس کا اثر لوگوں کی زندگی اور ذہن و دل پر ہو۔
آخر میں ڈاکومنٹری اور فلم میکر سید حمید میرحسینی نے تاکید کرتے ہوئے کہا: میں نے اپنی فلموں میں مختلف طریقوں سے دینی مسائل پر توجہ دینے کی کوشش کی ہے، مثال کے طور پر، میری ایک فلم میں ایک ماں کو دکھایا گیا ہے جو اپنے تین معذور بچوں کی اکیلے دیکھ بھال کر رہی ہے، اس دستاویزی فلم کی تیاری اور اسکریننگ کے بعد جب اسے لوگوں نے دیکھا تو ان پر اس کا کافی مثبت اثر پڑا، ڈاکومنٹری کو زیادہ سپورٹ کیا جانا چاہئے کیونکہ اس کے اثرات کافی زیادہ ہیں، سپورٹ سے مراد یہ ہے کہ اس طرح کی فلموں کو سب تک پہنچایا جانا چاہئے۔