جمعہ 18 جولائی 2025 - 13:11
اگر دینِ خدا کو بچانا ہے تو ذاتی نقصان کی پروا نہیں کرنی چاہیے: آقا مجتبی تہرانی (رح)

حوزہ/ آقا مجتبی تہرانی (رح) نے کہا کہ اگر نہی عن المنکر ترک کرنے سے دینِ خدا کو نقصان پہنچے، تو مصلحتِ اعلیٰ کی خاطر ذاتی ضرر کو برداشت کرنا عین دینداری ہے۔ امام حسین علیہ‌السلام کا یہ معروف کلام اسی حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ دینِ اسلام کی بقا کے لیے جان بھی قربان کی جا سکتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف استادِ اخلاق آیت اللہ آقا مجتبی تہرانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ اگر نہی عن المنکر ترک کرنے سے دینِ خدا کو نقصان پہنچے، تو مصلحتِ اعلیٰ کی خاطر ذاتی ضرر کو برداشت کرنا عین دینداری ہے۔ امام حسین علیہ‌ السلام کا یہ معروف کلام اسی حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ دینِ اسلام کی بقا کے لیے جان بھی قربان کی جا سکتی ہے۔

آقا مجتبی تہرانیؒ نے کہا: اگر دینِ خدا کو بچانے کے لیے جان دینی پڑے تو دریغ نہیں کرنا چاہیے۔

آیت اللہ آقا مجتبی تہرانی نے امام حسین علیہ‌السلام کے اس معروف قول کی روشنی میں نہایت اہم نکتہ بیان فرمایا: «اِن کانَ دینُ محمدٍ (ص) لا یَستقِمُ إلّا بِقَتلی فَیا سُیوفُ خُذینی»

(اگر دینِ محمد (ص) میرے قتل کے بغیر باقی نہیں رہ سکتا، تو اے تلوارو! مجھے اپنی آغوش میں لے لو)

آقا مجتبی تہرانیؒ اس جملے کی توضیح میں فرماتے ہیں کہ اس کا مفہوم یہ ہے: اگر نہی عن المنکر کو ترک کرنے کا نتیجہ دینِ خدا کے زوال کی صورت میں نکلتا ہے، تو ایسی صورت میں شخصی ضرر و تکلیف کو برداشت کرنا واجب ہے تاکہ دین محفوظ رہ سکے۔

انہوں نے واضح فرمایا کہ یہ ایثار، فداکاری اور دین پر سب کچھ قربان کر دینے کا جذبہ ہی امام حسین علیہ‌ السلام کی قیام کا جوہر ہے، اور یہی روحِ عاشورا ہے۔ ان کے بقول، دین کی بقا کبھی کبھی اس بات کی متقاضی ہوتی ہے کہ فرد اپنی جان، مال یا آرام کو قربان کرے۔

ماخذ: سلوک عاشورایی، صفحہ ۱۱۷

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha