ترجمہ و ترتیب: تصدق ہاشمی
حوزہ نیوز ایجنسی| اربعین کے دن کربلا کے اطراف و اکناف سے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے پیدل آنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ صدام کی حکومت کے خاتمے کے بعد اربعین واک کی موجودہ شکل وجود میں آئی ہے۔
حالیہ چند سالوں سے یہ رسم مزید پر رونق ہوتی جا رہی ہے۔ اس رسم میں دنیا کے مختلف ممالک سے مختلف ادیان و مذاہب کے لوگ شریک ہوتے ہیں۔
گزشتہ چند سالوں سے نئے انداز میں اس واک کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔اس کے عالمی سطح پر جو نتائج واضح طور پر سامنے آتے جا رہے ہیں ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
۱۔ اسلامی و انسانی بیداری میں اضافہ
زیارت اربعین کے سفر میں مختلف افراد کے باہمی رابطے کے نتیجے میں افکار کا تبادلہ ہوتا ہے۔اس کے باعث بالغ نظری اور بیداری میں اضافہ ہوتا ہے۔
۲ .بین الاقوامی تہذیب و تمدن سے آشنائی
اس مشی یا واک یا ملین مارچ میں عالمی ثقافتوں کی سطح ہر سال بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف افراد اپنی اپنی ثقافت کے ساتھ اس مشی میں شریک ہوتے ہیں اور اپنی ثقافت کو اجاگر کرتے ہوئے اس مشی کے معیار کو بلند کرتے ہیں۔ یہ مشی نہ صرف یہ کہ افراتفری کا باعث نہیں بنتی بلکہ عالمی انسانی رابطے کی خوبصورتی اور اشاعت کا باعث بنتی ہے۔اس عظیم اجتماع میں حاصل شدہ تجربات کے باعث معاشرتی سطحِ زندگی کے معیار کو پیشرفت حاصل ہوتی ہے۔
۳. عقل اور دلیل کی بنیاد پر دینی بحث وتحقیق
عراقی میزبان زائرین کو مہمان نوازی اور آرام کے لیے اپنے گھروں میں لے جاتے ہیں۔ ان گھروں میں جمع ہونے والے لوگوں کے درمیان رات کو بحث ہوتی ہے اور ہر شخص اور گروہ اپنے عقائد دوسروں کو بیان کرتے ہیں جو عقلی دلائل کی بنیاد پرمشتمل ہوتی ہیں۔ بعض اوقات پیچیده ابحاث زیر بحث آتی ہیں۔ ان مسائل کو یہ لوگ ایک دوسرے کی رائے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے صحیح سمت میں حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
۴۔ زائرین کی تعداد میں اضافہ
گزشتہ ہزار سالوں سے زیادہ عرصے کے دوران امام حسین علیہ السلام کےحرم مطہر تک بہت کم لوگ پیدل سفر کرتے تھے، لیکن آج لاکھوں لوگوں کا سیلاب کربلا کی جانب رواں دواں ہوتا ہے۔انسانی آزادی سے محبت ، امام عالی مقام سے عقیدت، مختلف طبقوں کی باہمی ملاقاتوں،میزبان ملک کی شاندار مہمان نوازی سمیت دیگر وجوہات کی بنا پر ہر سال اربعین واک میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں لاکھوں کے حساب سےاضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
۵۔ انسان ساز شیعی تہذیب و تمدن کی ترویج
اربعین مارچ کے راستے میں شیعہ علماء سمیت ہر شیعہ شیعی ثقافت ، ائمہ علیہم السلام کی سیرت ، واقعات کربلا ، امام حسین علیہ السلام کے ا ہداف اور انسانی تہذیب و تمدن سے بھرپور شیعہ مذہب کی ترویج کرتے ہیں۔اس کے باعث مذہب تشیع کو پذیرائی حاصل ہوتی ہے اور اس مکتب فکر کے پیروکاروں میں روز بروز اضافہ ہوتا ہے۔
۶۔ ائمہ کی بارگاہ سے شفایابی او مشکل کشائی
سینکڑوں سالوں سےشیعہ مذہب کے ماننے والے اپنی زندگی کی مشکلات کے حل کے لئے معصومین علیہم السلام کے در سے متمسک و متوسل ہوتے آ رہے ہیں ۔ معصومین علیہم السلام بھی ان کی مشکلات کو حل کرتے ہیں۔اس سلسلے میں معصومین کی کرامات کا بار بار اظہار ہوتا ہے۔ یہ کرامات پوری دنیا کی توجہ کا باعث بنی ہیں۔ یوں دیگر مذہب کے ماننے والے بھی اپنے آپ کو اس راستے پر لگا دیتے ہیں اور اپنے حوائج کے لئے ان ہستیوں سے متوسل ہوتے ہیں ۔ بارہا ان کی حاجت روائی ہوئی ہے۔ جس کی بنا پر مذہب اہل بیت کی ترویج ہوئی ہے ۔ دنیا کے کونے کونے سے لوگ اس راستے پر گامزن ہو رہے ہیں۔