۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ہندوستان کی سیاسی اور مذہبی جماعت

حوزہ/ بابری مسجد شہادت کے مقدمے میں تمام ملزمین کو بری کئے جانے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنر ل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ یہ ایک بے بنیاد فیصلہ ہے جس میں شہادتوں کو نظرانداز کیا گیا ہے اور قانون کا بھی پاس و لحاظ نہیں رکھا گیا ہے۔

بابری مسجد شہادت کے مقدمے میں تمام ملزمین کو بری کئے جانے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنر ل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ یہ ایک بے بنیاد فیصلہ ہے جس میں شہادتوں کو نظرانداز کیا گیا ہے اور قانون کا بھی پاس و لحاظ نہیں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اسی ذہنیت کا آئینہ دار ہے جو ذہنیت حکومت کی ہے اور جس کا اظہار بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے ججوں نے کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تو اتنا کیا کہ اپنے فیصلہ میں کئی واضح حقیقتوں کو تسلیم کیا پھر جو ججمینٹ دیا وہ انصاف کے چہرہ پر بڑاسیاہ دھبہ ہے، سی بی آئی کی عدالت نے سارے مجرمین کو بری کردیا جبکہ پورے ملک میں ویڈیو اور تصویریں موجود ہیں جو صاف بتاتی ہیں کہ مجرم کون ہے اور بابری مسجد کی شہادت کی سازش اور کارروائی میں کون شریک ہیں۔

جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ دن کی روشنی میں بابری مسجد کو شہید کیا گیا، دنیا نے دیکھا کہ کن لوگوں نے اللہ کے گھر کی بے حرمتی کی اور زمیں بوس کردیا۔ دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ کن لوگوں کی سرپرستی میں مسجد شہید ہوئی اور کون لوگ یوپی کے اقتدار اعلیٰ پرفائز تھے۔ باوجود اس کے سی بی آئی نے جو فیصلہ سنایا وہ حیران کرنے والا ہے۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے بابری مسجد - رام جنم بھومی حق ملکیت پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے یہ اعتراف کیا تھا کہ بابری مسجد کی تعمیر کسی مندرکو توڑ کر نہیں کی گئی تھی، چنانچہ بابری مسجد کے اندر مورتی رکھنے اور پھر اسے توڑنے کو مجرمانہ عمل قرار دیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ جن لوگوں کی شہ پر یہ کام انجام دیا گیا وہ بھی مجرم ہیں، پھر سوال یہ ہےکہ جب بابری مسجد شہید کی گئی اور شہید کرنے والے مجرم ہیں تو پھر سی بی آئی کی نظر میں سب بے گناہ کیسے ہو گئے؟ یہ انصاف ہے یا انصاف کا خون ہے؟

مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ مسجد کن لوگوں کی سرپرستی میں توڑی گئی اور جنہوں نے مسجد کے توڑنے کو اپنی سیاست اور اقتدار کی بلندی کا سبب سمجھا تھا، وہ باعزت بری کردیئے گئے، اگرچہ وہ لوگ بی جے پی ہی کے دور اقتدار میں سیاسی اعتبار سے بے حیثیت اور بے نام ونشان ہو گئے، جو اللہ کی بے آواز لاٹھی کی مار ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .