۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
شاہین باغ کی دادی بلقیس

حوزہ/ دادی بلقیس نے کہا نفرتوں کو چھوڑ کر محبت سے بات کرنی ہوگی اور محبتوں کو پروان چڑھانا ہوگا، بچوں کے ساتھ شفقت کا برتاؤ کرنا چاہیے تبھی نوجوان بزرگوں کی بات مانیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نئی دہلی: دنیا کی مشہور ٹائمز میگزین میں نام آنے کے بعد  لوگوں میں موضوع بحث بنی شاہین باغ کی دادی کے نام سے مشہور بزرگ خاتون بلقیس نے پریس کلب آف انڈیا  میں امید ظاہر کی ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی جو ان کے بیٹے کی طرح ہیں، وہ شہریت ترمیمی قانون کو واپس لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں کو گرفتارکیا گیا ہے ان کو رہا کیا جانا چاہئے، دادی بلقیس نے کہا نفرتوں کو چھوڑ کر محبت سے بات کرنی ہوگی اور محبتوں کو پروان چڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے ساتھ شفقت کا برتاؤ کرنا چاہیے تبھی نوجوان بزرگوں کی بات مانیں گے۔

دراصل دنیا کی سو بااثر شخصیات کی فہرست میں نام آنے کے بعد بزرگ خاتون بلقیس کے اعزاز  میں پریس کلب آف انڈیا  میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا  وہ آج بھی  شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرتی ہیں، اس قانون کو واپس لینا ہوگا اور اس کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ان کے پیٹ سے پیدا نہیں ہوئے انہیں کے جیسی ایک بہن کے پیٹ سے پیدا ہوئے ہیں، اگر وہ بلائیں گے تو ملنے جائیں گی اور اپنی بات بتائیں گی، شاہین باغ میں کسی نے بھی فساد اور تشدد نہیں کیا۔

اس موقع پر سماجی کارکن اور خواتین کے لیے آواز اٹھانے والی عینی راجا نے کہا  پہلی بار خواتین نے دستور ہند کو بچانے کے لئے تحریک چلائی  اور خاص طور سے مسلم خواتین آگے آئی، انہوں نے کہا کہ اس تحریک کو دہلی فساد سے لنک کرنا قطعی طور پر درست نہیں ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اس تحریک کو بد نام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، خواتین نے اس موقع پر دہلی پولیس کے ذریعے کی جارہی گرفتاری اور تحقیقات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کسی کا بھی نام تحقیقات میں آسکتا ہے ، غور طلب ہے کہ دہلی پولیس اور دہلی اسپیشل سیل دہلی فساد اور دہلی فساد کی سازش کی تحقیقات کر رہی ہے پولیس کے ذریعے عدالت میں 15 ہزار سے زیادہ صفحات کی چارج شیٹ داخل کی گئی  ہے تاہم سازش کی ذمہ داری کی تھیوری میں پولیس کے ذریعےسی اے اے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کیے گئے احتجاج کو لنک کیا گیا ہے اور بہت سے سماجی کارکنان اور احتجاج میں شامل لوگوں کی گرفتاری ہو چکی ہے بڑی تعداد میں ایسے لوگ جیل میں ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .