حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ امام باڑہ غفران مآب میں محرم الحرام کی چھٹی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے آیات قرآن مجید اورروایات کی روشنی میں فضائل امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ۔
مولانانے واقعہ ذوالعشیرہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ رسول اکرمؐ نے اسلام کی پہلی دعوت کے موقع پر ہی حضرت علیؑ کی وزارت ،خلافت اور وصی ہونے کااعلان کردیا تھا ۔مولانانے کہا وزیر زندگی میں ہوتاہے ۔لیکن وصی اور جانشین رحلت کے بعد کے لیے ہوتاہے ۔اسی طرح غدیر خم کے میدان میں رسول اکرمؐ نے حضرت علی کی ولایت کا اعلان کیا جو عالم اسلام میں متواتر واقعہ تسلیم کیا جاتاہے ۔
مولانانے کہا کہ وفات رسول اسلامؐ کے بعد حضرت علیؑ کو ظاہری خلافت ملی اور آپ مسجد نبوی میں تشریف لائے تو منبر پر اسی جگہ تشریف فرماہوئے جہاں رسول اکرمؐ تشریف فرما ہوتے تھے ۔اور جب آپ نے نماز پڑھائی تو اصحاب رسول نے کہا کہ آج ہم نے ویسی نماز پڑھی جیسے رسول اللہ ؐ پڑھایا کرتے تھے ۔مولانانے کہاکہ حضرت علی ؑ نے پوری زندگی رسول خداؐ کی خدمت میں بسر کردی لیکن مسلمانوں نے دوسرے صحابہ سے تو کثرت سے حدیثیں لی ہیں ،مگر حضرت علی ؑ جن کی زندگی خدمت رسول ؐ میں گذری ،مسلمان محدثین نے ان سے حدیثوں کو نقل کرنے میں بخل سے کام لیا ۔ان کے بعد دیگر ائمہ ؑ کے سلسلے میں بھی یہ رویہ اختیار کیا جس کا خمیازہ آج تک مسلمان تاریخوں کو بھگتنا پڑ رہاہے ۔
مجلس کے آخرمیں مولانانے امام حسینؑ کے فرزند شبیہ رسول اسلامؐ حضرت علی اکبر ؑ کی شہادت کا تذکرہ کیا ۔